Thursday, April 18, 2024

بلبلِ پاکستان نیرہ نور خالق حقیقی سے جا ملیں

بلبلِ پاکستان نیرہ نور خالق حقیقی سے جا ملیں
August 21, 2022 ویب ڈیسک

کراچی (92 نیوز) – گیتوں کا سنہری دورتمام ہوا، سُر کی فضاء میں سوگ طاری ہے۔ بلبلِ پاکستان نیرہ نور خالق حقیقی سے جا ملیں، نیرہ نور کے فلم اور ٹی وی کے لیے گائے گیتوں نے مقبولیت کے ریکارڈ قائم کیے، نیرہ نور کو کراچی میں سپرد خاک کیا گیا۔

فن گائیکی کا ایک اورعہد تمام ہوا، سُر سنگیت کی دنیا مزید ویران ہوگئی، عظیم گلوکارہ نیئرہ نور انتقال کر گئیں۔

1950ء میں بھارتی ریاست آسام کے شہر گوہاٹی میں پیدا ہونے والی نیرہ نور کے بارے میں کون جانتا تھا کہ وہ سُر کی دنیا میں راج کریں گی۔ نیرہ نور اپنے والدین کے ساتھ 1958ء میں پاکستان منتقل ہوئیں۔

نیرہ نیشنل کالج آف آرٹس کی طالبہ تھیں، کالج میں شوقیہ گائیکی سے اتنی مشہور ہوئیں کہ موسیقی کے شناور بھی ان کی تعریف کیے بغیررہ نہ سکے۔

نیرہ نور گائیکی میں بیگم اختر اور اختری فیض آبادی جیسی گلوکاراؤں سے متاثر تھیں، نیرہ کی عوامی پہچان 1972ء میں فلم گھرانہ کے لیے گایا گیا ان کا یہ گیت بنا۔

نیرہ نورنے پی ٹی وی کے لیے اِبنِ انشا کی نظم گائی جو آج بھی کانوں میں رس گھولتی ہے۔

نیرہ نور کو فیض احمد فیض بہت پسند تھے، اسی لیے انہوں نے ایسے گایا کہ فیض کی انقلابی شاعری کو سمجھنے میں نیرہ کی آواز نے بھی بہت مدد کی۔

نیرہ نور نے قومی نغمے بھی گائے اور اس دل سے گائے کہ آج بھی سننے والوں کے دلوں میں ولولہ تازہ پیدا کرتے ہیں۔

نیرہ نور 72 برس کی عمرمیں انتقال کرگئیں، پاکستان کی بلبل رنگوں کے، تتلیوں کے دیس جا بسیں، سادہ اطوار اور شرمیلی نیرہ نور نے خوبصورت زندگی گزاری، جس کی یاد میں سُر کی دنیا سوگوار ہے۔

وزیراعظم شہبازشریف، وزیراعلیٰ پنجاب پرویز الہٰی سمیت سیاسی رہنماؤں اور شوبز شخصیات نے نیرہ نور کی وفات پر اظہار افسوس کیا۔