Thursday, April 18, 2024

پاکستان اس وقت مشکل حالات سے گزر رہا ہے، وزیراعظم شہباز شریف

پاکستان اس وقت مشکل حالات سے گزر رہا ہے، وزیراعظم شہباز شریف
January 14, 2023 ویب ڈیسک

لاہور (92 نیوز) - وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا ہے پاکستان اس وقت مشکل حالات سے گزر رہا ہے، ہم نے 75 سال میں اپنے وسائل اور وقت برباد کیا۔

لاہور میں پروبیشنری آفیسرز کی پاسنگ آؤٹ تقریب میں خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہمارے ایک ہاتھ میں ایٹمی طاقت ہے دوسرے میں کشکول، یو اے ای کے صدر سے کہا بہت شرم آرہی ہے لیکن مجبوری ہے۔

اے پی پی :وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان کے سول سرونٹس ملک کا مستقبل ہیں، وہ چیلنجز سے نبردآزما ہونے کیلئے تیار ہوجائیں، سیاسی قیادت سمیت تمام اداروں کی ذمہ داری ہے کہ وہ پبلک سرونٹس کو بے بنیاد الزام تراشی اور ان کے خلاف بلاجواز کیسز کے خوف سے نکالیں تاکہ وہ بلاخوف کام کرسکیں۔

انہوں نے کہا کہ 75 سال سے پاکستان کے تمام ادارے مل کر درست سمت جا رہے ہوتے تو آج ہم قرض سے چھٹکارا حاصل کرچکے ہوتے اور قائداعظم کے الگ وطن حاصل کرنے کے وژن کی تکمیل کرچکے ہوتے۔

اس موقع پر گورنر پنجاب بلیغ الرحمان بھی موجود تھے۔ وزیراعظم نے اس موقع پر پاس آئوٹ ہونے والے آفیسران میں اسناد بھی تقسیم کیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان بھر سے چمکتے ستارے جن کے ہاتھ میں پاکستان کی ترقی اور خوشحالی کی کنجی ہے ان کو آج تعلیمی، سماجی خدمات پر یہاں اعزازی اسناد دی گئیں۔ پوری قوم کو انہیں تحسین کی نظر سے دیکھتی ہے جس طرح ہر شعبہ میں انہوں نے خدمات سرانجام دی ہیں یہ قابل تعریف ہیں۔ جنوبی پنجاب اور پاکستان کے دوسرے علاقوں میں سیلاب متاثرین کی خدمت کیلئے جو کاوشیں کی ہیں اسے تادیر یاد رکھا جائے گا اور اس کا اجر ملے گا۔

وزیراعظم نے کہا کہ آپ کے والدین بھی مبارکباد کے مستحق ہیں جنہوں نے محنت سے آپ کو تعلیم دلائی اور پرورش کی۔ اکیڈمی کے ڈائریکٹر جنرل نے اس سے قبل میرے ساتھ کام کیا ہے، انہیں ایک باصلاحیت آفیسر کے طور پر دیکھا ہے، انہیں جو ذمہ داری سونپی جاتی تھی وہ برق رفتاری سے سرخ فیتے کو کاٹ کر پورا کرتے تھے۔ اس کے علاوہ اکیڈمی کی دیگر انتظامیہ بھی مبارکباد کی مستحق ہے، ان میں سے کئی کو ذاتی طور پر جانتا ہوں جو پاکستان کے عظیم سپوت ہیں اور انہوں نے بڑی محنت اور جانفشانی سے نام کمایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری بیوروکریسی نے ملک کو درپیش چیلنجز جس میں غربت، بیروزگاری، تعلیمی فقدان، کام کے عزم کی کمی سمیت دیگر چیلنجز شامل ہیں۔

اُن کا کہنا تھا کہ ایسے آفیسران کو جانتے ہیں جنہوں نے پاکستان کیلئے بڑی تندہی سے کام کیا لیکن ان میں سے بعض کو حقائق سے کوسوں دور وجوہات کی بنا پر بے بنیاد الزامات لگا کر انہیں زچ کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ اس رویہ کی وجہ سے آفیسران کو جو ٹاسک ملتا ہے وہ اسے پورا کرنے کے حوالہ سے کئی بار سوچتے ہیں کہ کہیں سینئرز کے ساتھ جو سلوک ہوا وہ ہمارے ساتھ نہ ہو یہ ایک بہت بڑی رکاوٹ ہے جس سے ہماری سول سروس دوچار ہے اور وہ اپنی توانائیاں اور عزم بھرپور طریقے سے استعمال کرنے سے گریزاں ہیں اور اب یہ پارلیمان، سیاسی قیادت، عدلیہ سمیت تمام اداروں کی ذمہ داری ہے کہ کس طریقہ سے پبلک سرونٹس کو اس خوف سے نکالا جائے۔

وزیراعظم نے کہا کہ صحبت پور بلوچستان سیلاب سے شدید متاثر ہوا وہاں آج بھی پانی کھڑا ہے۔ وہاں پر ایک اچھا سکول قائم کرنے کا ٹاسک دیا جو مقامی انتظامیہ نے دو ماہ میں ٹارگٹ کے مطابق بنایا۔ یہ اس کارکردگی کا ثبوت ہے کہ اگر انہیں سازگار ماحول فراہم کیا جائے تو وہ یہ خدمات سرانجام دے سکتے ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ انہوں نے پنجاب میں دس سال گزارے، اس دوران میری خدمات کا فیصلہ تاریخ کرے گی تاہم اس دوران ہم نے سول سرونٹس کو عزت و احترام دیا تاکہ ان کا حوصلہ بڑھے اور وہ پنجاب کے مختلف علاقوں میں جاکر دن رات کام کریں۔

انہوں نے کہا متحدہ عرب امارات کے دورہ کے موقع پر وہاں کے حکمرانوں نے پاکستان کو درپیش اقتصادی چیلنجز سے نمٹنے کیلئے دو ارب ڈالر کا قرض موخر کرنے اور ایک ارب ڈالر مزید دینے کا اعلان کیا۔ آئی ایم ایف کی شرائط سے انہیں آگاہ کیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ یو اے ای کی قیادت نے تجارت اور سرمایہ کاری کیلئے اربوں ڈالر لگانے کا عزم کیا۔ انہوں نے کہا کہ ایک ہاتھ میں ایٹم بم اور دوسرے ہاتھ میں کشکول ہمارے لئے باعث شرمندگی ہے۔75 سالوں میں ہم نے اپنے وسائل اور وقت کو برباد کیا۔ احتجاج عدم استحکام، شورشرابہ سے نقصان پہنچایا۔