Sunday, September 8, 2024

نیب ترامیم کیس، جسٹس منصور علی شاہ نے فل کورٹ بنانے کی آبزرویشن دیدی

نیب ترامیم کیس، جسٹس منصور علی شاہ نے فل کورٹ بنانے کی آبزرویشن دیدی
August 18, 2023 ویب ڈیسک

اسلام آباد (92 نیوز) - نیب ترامیم کیس میں نیا موڑ آگیا، جسٹس منصور علی شاہ نے فل کورٹ بنانے کی آبزرویشن دے دی۔

دوران سماعت جسٹس منصور علی شاہ نے ملٹری کورٹ ٹرائل کیس میں لکھے اپنے نوٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس کیس کو فل کورٹ کو سننا چاہیے۔ آج بھی چیف جسٹس سے درخواست کرتا ہوں کہ نیب ترامیم کیس فل کورٹ سنے۔ ابھی تک سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر قانون کا فیصلہ نہیں ہوا۔ اگر سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کا فیصلہ ہو جاتا تو معاملہ مختلف ہوتا۔

چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل خواجہ حارث کے معاون وکیل مخدوم علی خان کو مخاطب کرتے ہوئے چیف جسٹس نے کہا کہ خواجہ حارث نے اپنے مؤکل کی طرف جواب جمع کرایا۔ وفاقی حکومت جواب پر اپنا موقف دے۔ اچھی چیز ہے بینچ کے خیالات میں تنوع ہیں۔ اس کیس کا فیصلہ کرنا ہے۔ نئے جواب پر اگر مزید دلائل دینا ہے تو موقع دینے کو تیار ہیں۔ چاہتے ہیں سماعت مکمل کرکے فیصلہ دیں۔

جسٹس منصور علی شاہ نے استفسار کیا کہ کیا ایکٹ کے بعد موجودہ بینچ کو سماعت جاری رکھنی چاہے؟

چیف جسٹس نے کہا کہ مخدوم علی خان، جسٹس منصورعلی شاہ کے سوالات پر تیاری کرکے آئیں۔ کیا یہ کیس کوئی الگ کیس ہے جس ہر قانون لاگو نہیں ہوتا۔ اصول واضح ہے اختلاف رائے آنے پر فیصلہ اکثریت کا ہوتا ہے۔ یہ کیس اتنا لمبا نہیں تھا۔

چیف جسٹس نے مخدوم علی خان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ سماعت سے نکلنے کی کوشش کیوں کر رہے ہیں۔ دلائل سے کیوں کترا رہے ہیں؟ اس پر مخدوم علی خان بولے عدالت کا اختیار ہے کہ میرا مؤقف کو تسلیم کرے یا مسترد کرے۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ میری ریٹائرمنٹ قریب ہے۔ فیصلہ نہ دیا تو میرے لئے باعث شرمندگی ہوگا۔ اہم معاملہ ہے اور اس کی طویل عرصے سے سماعت بھی ہو رہی ہے۔ 28 اگست سے مقدمہ کی روانہ کی بنیاد پر سماعت کرکے فیصلہ کرینگے۔