Friday, March 29, 2024

نور مقدم قتل کیس کا ٹرائل 4 ماہ بعد مکمل، کیس کا فیصلہ محفوظ

نور مقدم قتل کیس کا ٹرائل 4 ماہ بعد مکمل، کیس کا فیصلہ محفوظ
February 22, 2022 ویب ڈیسک

اسلام آباد (92 نیوز) نور مقدم قتل کیس کا ٹرائل 4 ماہ بعد مکمل ہو گیا۔ ایڈیشنل جج عطا ربانی نے فیصلہ محفوظ کر لیا۔

دوران سماعت پراسیکیوٹر رانا حسن نے دلائل میں کہا کہ پوسٹ مارٹم اور فرانزک  رپورٹ میں یہ بات ثابت ہو چکی ہے کہ نور مقدم کو تشدد کے بعد قتل کیا گیا۔ ڈی وی آر میں سب کچھ نظر آرہا ہے کہ کون پہلے آیا اور کون بعد میں آیا جس کے بعد کسی قسم کا شک نہیں رہتا۔ نور مقدم نے جب چھلانگ ماری تو وہ ٹھیک طرح چل بھی نہیں پارہی تھی۔

رانا حسن نے کہا کہ اس کیس کو ملک کا بچہ بچہ دیکھ رہا ہے کہ ملک کا نظام کیسے چل رہا ہے۔ عدالت ملزمان کو زیادہ سے زیادہ سزا دیکر ایک مثال بنائے ۔

مرکزی ملزم  ظاہر جعفر کی والدہ ملزمہ عصمت آدم کے وکیل اسد جمال نے جوابی دلائل میں کہا کہ ہمارے خلاف چارج فریم کیا گیا کہ ہم ملزمان کے ساتھ رابطہ میں تھے۔ اس کو ثابت کیا جائے کہ قتل سے متعلق والدین کو معلوم تھا۔

مرکزی ملزم کے والد ذاکر جعفر کے وکیل بشارت اللہ نے اپنے دلائل میں کہا کہ پروسیکیوشن کے مطابق  نورمقدم قتل کیس ہائی پروفائل کیس ہے۔ کسی بھی گواہ نے یہ نہیں کہا کہ مرکزی ملزم کے والدین نے قتل کی اطلاع دی اور نہ ہی کسی گواہ نے قتل کا عینی شاہد ہونے کا دعویٰ کیا۔

مرکزی ملزم ظاہر جعفر کے والدین کے وکلا نے  عدالت سے شک کا فائدہ دینے کی استدعا کی۔ عدالت نے تمام فریقین کے دلائل مکمل ہونے کے بعد کیس کا فیصلہ محفوظ کر لیا جو 24 فروری کو سنایا جائے گا۔

اسلام آباد کی مقامی عدالت میں چار ماہ تک کیس کا ٹرائل چلتا رہا۔ مجموعی طور پر انیس گواہان نے اپنے بیانات  قلمبند کراوائے۔ کیس میں شامل 11 ملزمان جیل میں ہیں جبکہ ملزم کی والدہ عصمت آدم جی ضمانت پر ہیں۔