نغمہ نگار صوفی غلام مصطفی تبسم کو مداحوں سے بچھڑے 44 برس بیت گئے
لاہور (92 نیوز) بے شمار گانوں، نظموں، ملی نغموں کے تخلیق کار صوفی غلام مصطفی تبسم کو مداحوں سے بچھڑے 44 برس بیت گئے۔
غلام مصطفیٰ تبسم نے 4 اگست 1899ء کو امرتسر میں ایک کشمیری خاندان کے ہاں آنکھ کھولی۔ انہوں نے ایف سی کالج لاہور سے فارسی میں ایم اے کیا۔ وہ پورے کیریئر کے دوران گورنمنٹ کالج لاہور سے منسلک رہے۔
انہوں نے 50 برس تک ریڈیو پاکستان اور پی ٹی وی کے مشاعروں میں حصہ لیا۔ اُن کے لکھے گانے آج بھی ہرکسی کی زبان پر ہیں۔ اُن کا ڈھول سپاہی سرحد کے محافظوں کو اپنی ہی آواز محسوس ہوتا ہے۔
ایہہ پتر ہٹاں تے نئی وکدے، لکھا بچوں کو ٹوٹ بٹوٹ کا سبق دیا، اردو، فارسی اور پنجابی میں فن شاعری کے جوہر دکھائے۔
بچوں کا شاعر 7 فروری 1978ء کو ہمیشہ کے لیے خاموش ہو گیا مگر بچوں اور بڑوں کو ان کے کلام کی بازگشت آج بھی سنائی دیتی ہے۔