اسلام آباد (92 نیوز) - وفاقی شرعی عدالت نے نادرا سے ٹرانس جینڈر شناختی کارڈ کے اجرا کے طریقہ کار پر رپورٹ طلب کر لی۔
وفاقی شرعی عدالت میں ٹرانس جینڈر ایکٹ کے خلاف دائر درخواستوں پر سماعت ہوئی۔ عدالت نے کہا کہ نادرا ٹرانس جینڈرز مرد اور عورت کا تعین کیسے کرتا ہے؟ جس پر نادرا کے وکیل نے بتایا کہ ٹرانس جینڈر ایکٹ کے اجرا کے بعد شناختی کارڈ پر ٹرانس جینڈر کیلئے ایکس” لکھا جاتا ہے۔
چیف جسٹس وفاقی شرعی عدالت سید محمد انور نے استفسار کیا کہ نادرا نے ٹرانسجینڈر خاتون اور ٹرانسجینڈر مرد کی تعریف کیسے بنائی ہے؟ وکیل نے اس نکتے پر تیاری کا وقت مانگ لیا۔
چیف جسٹس نے کہا کہ وضاحت دیں کہ نادرا کس طریقہ کار کے تحت ٹرانس جینڈر کا تعین کر رہا ہے۔ دوران سماعت جماعت اسلامی کے سینیٹر مشتاق نے پاکستان میں ٹرانس جینڈر کے بارے میں 18 نومبر کو جاری ہونے والی فلم ٹرانس جینڈر ایکٹ کا معاملہ طے ہونے تک ریلیز نہ کرنے کا حکم جاری کرنے کی استدعا کر دی۔ ساتھ ہی کہا کہ نادرا بتائے کہ کوئی مرد جب ٹرانس جینڈر کا شناختی کارڈ بنوانے آئے تو اس کا میڈیکل ٹیسٹ ہوتا ہے یا نہیں۔
چیف جسٹس شرعی عدالت نے استفسار کیا کہ ٹرانس جینڈر قانون سے کتنے افراد کو فائدہ پہنچایا گیا ہے؟ اب تک ٹرانس جینڈر ایکٹ سے فائدہ پہنچنے والوں کی تعداد صفر بتائی گئی ہے۔ نمائندہ وزارت انسانی حقوق نے کہا کہ وزارت ہیومن رائٹس میں ٹرانس جینڈر تحفظ سنٹر قائم کیا گیا ہے جس پرچیف جسٹس نے کہا کہ وزارت انسانی حقوق ٹرانس جینڈرز کے معاملے کو سنجیدگی سے دیکھے۔