لاہور (92 نیوز) - عمران خان پر فائرنگ کرنے والے ملزم نوید کی ویڈیو لیک ہونے کے معاملے پر پولیس نے تحقیقات کا اغاز کر دیا۔
اس حوالے سے اے آئی جی انکوائریز نے جائے وقوعہ اور تھانے کا دورہ کیا۔ آر پی او گجرات ،ڈی پی او وزیرآباد اور ایس ایچ او سے ملاقات کی۔ حکام کے مطابق پولیس کی درخواست کے باوجود بلٹ پروف شیٹ اور روسٹرم استعمال نہیں کیا گیا۔ شواہد کے ذریعے ویڈیو کے لیے استعمال موبائل فون کا تعین کیا جائے گا۔ افسران نے انکوائری مکمل کرنے کے لیئے مزید 3 روز کا وقت مانگ لیا۔
پولیس حکام کے مطابق محکمہ داخلہ کے مراسلے پر ائی جی پنجاب نے اے ائی جیز انکوائریز کو 12 نومبر کو تحقیقات کا حکم دیا۔ متعلقہ افسر کو 3 روز میں انکوائری کرکے رپورٹ بھجوانے کا حکم دیا گیا تھا۔ انکوائری کے لئے چوہنگ سی ٹی ڈی افس کا دورہ بھی کیا۔ تمام افسران کو 8 نقاطی سوالنامہ فراہم کر دیا گیا۔ کینٹیز کے گردونواح 521 پولیس اہلکار تعینات تھے جبکہ 150 سنائپرز گردونواح چھتوں پر تعینات تھے۔ تمام افسران و ملازمین اپنی اپنی ڈیوٹی پر موجود تھے۔
پولیس حکام کا کہنا ہے عمران خان کے کینٹنر پر پولیس کو جانے کی اجازت نہیں تھی۔ باضابطہ طور پر ار پی او اور ڈی پی او نے مراسلہ کے ذریعے اعلی حکام اورعمران خان کے چیف سیکیورٹی افسرکو اگاہ کیا تھا۔ فائرنگ 4 بج کر 7 منٹ ہوا جبکہ ملزم نوید کو 4 بج کر 12 منٹس پر پولیس نے قریبی کباڑ خانے سے پکڑا۔ ملزم جائے وقوعہ سے فرار ہو کر کباڑ خانے میں چھت سے چھلانگ لگا کر داخل ہوا۔ کباڑ خانہ عرصہ دراز سے بند تھا پولیس کدال سے مٹی ہٹا کراندر داخل ہوئی۔
پولیس ذرائع کے مطابق ملزم کو 4 بج کر 53 منٹ پر متعلقہ تھانہ ایس ایچ او شہباز ہنجرا کی سربراہی میں تھانے منتقل کیا گیا۔ ملزم نوید کو ایس ایچ او کے کمرے میں منتقل کیا گیا۔ 4 بج کر53منٹ سے ساڑھے 6 بجے تک کی تھانے کے کیمروں کی ویڈیو حاصل کر لی گئی۔ ویڈیو کس کس کو بھجوائی گئی اس سے بھی پوچھ گچھ کی جائے گی۔