اسلام آباد (92 نیوز) - عمران خان کے خلاف توہین عدالت کیس میں سپریم کورٹ نے وزارت داخلہ کو جواب الجواب جمع کرانے کا آپشن دے دیا۔
دوران سماعت وزارت داخلہ کے وکیل نے عمران خان کے جواب پر عدالت میں ویڈیوز اور دستاویزی شواہد جمع کرا دئیے۔ بتایا کہ شواہد سے ثابت ہوتا ہے کہ موبائل سروس بند نہیں تھی۔ لانگ مارچ کے کنٹینر سے مسلسل سوشل میڈیا پر ٹوئٹ اور پوسٹ ہوتی رہیں۔ متفرق جواب کی کاپی اور شواہد پر مبنی یو ایس بی عمران خان کے وکیل کو بھی فراہم کر دی جس پر وکیل عمران خان سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ مجھے یو ایس بی نہیں ملی۔
جسٹس مظاہر نقوی نے استفسار کیا کہ اگر یو ایس بی کی دوسری سائیڈ نے تردید کر دی تو پھر کیا ہو گا؟ جس پر وزارت داخلہ کے وکیل نے کہا کہ جیمرز کی موجودگی میں ٹوئٹس کیسے ہو سکتی ہیں؟
چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ توہین عدالت کیس کے کچھ حقائق ہیں، جیمرز سے متعلق آپ نے وضاحت کر دی ہے۔ آپ کے مطابق عمران خان کے کنٹینر کے اطراف میں جمیرز نہیں تھے۔ عمران خان نے تفصیلی جواب جمع کرایا ہے، امید ہے عمران خان نے درست اور حقائق پر مبنی جواب جمع کرایا ہو گا۔ آپ کی دلیل ہے کہ عدالتی حکم نامہ میڈیا اور پھر سوشل میڈیا کے ذریعے پورے ملک تک پھیل چکا تھا۔
جسٹس اعجازالاحسن نے ریمارکس دئیے کہ مجھے یاد ہے ہم نے آئی جی کو طلب کیا تھا۔ آئی جی نے کہا وقت کم ہے ہم سکیورٹی فراہم کرنے کی یقین دہانی نہیں کروا سکتے۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل کی استدعا پر چیف جسٹس نے کہا کہ عمران خان کے وکیل کو ہدایت کر دیتے ہیں کہ اپنے مؤکل سے پرامن رہنے کا کہہ دیں۔ عدالت نے عمران خان کو وزارت داخلہ کے شواہد پر جواب دینے کا وقت دیتے ہوئے کیس کی سماعت آئندہ ہفتے تک ملتوی کر دی۔