lahore (92 News) - مقبوضہ کشمیر میں انتخابات محض ڈھونگ اور فریب قرار، مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے بعد2024 میں انتخابات کی کیا حیثیت ہوگی؟
یہ سوال اپنی جگہ اہم ہے۔ دوسری طرف مودی سرکار پچھلی ایک دہائی سے اپنی انتہا پسند پالیسیوں کی وجہ سے خطے کا امن تباہ کر رہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بھارتی سپریم کورٹ بھی مودی سرکار کے نقش قدم پر!
ایک دہائی کے بعد مودی سرکار مقبوضہ جموں و کشمیر میں انتخابات کا ڈھونگ رچانے کیلئے کوشاں ہے۔ مودی سرکار نے مقبوضہ وادی کے حوالے سے اب تک جتنے بھی وعدے کئے ہیں وہ سوائے ڈھونگ کے اور کچھ بھی نہیں ہیں۔
بی بی سی کی ایک رپورٹ کے مطابق مودی سرکار ایک جانب انتخابات کا ڈرامہ کررہی ہے جبکہ دوسری جانب مقبوضہ کشمیر
میں 6 لاکھ سے زیادہ لوگ بیروزگار ہیں۔ بڑھتی ہوئی بے روزگاری کے سبب اعلیٰ تعلیم یافتہ نوجوان اپنے مستقبل کو مخدوش دیکھتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: خالصتانی رہنما کا قتل! امریکی عدالت نے اجیت ڈوول کو طلب کرلیا
دوسری طرف مودی کا ہندوتوا نظریہ مسلمانوں اور نچلی ذات کے ہندوؤں کو بھی مسلسل نشانہ بنارہا ہے۔ بین الاقوامی میڈیا نے انکشاف کیا ہے کہ بیرون ملک رہنے والے ہندو انتہا پسند بھی مودی کی حمایت میں مغربی ممالک میں ذات پات پر مبنی امتیاز کو فروغ دے رہے ہیں۔ مسلمانوں اور دلتوں کی مظلومیت عالمی برادری سے چھپانے کی ناکام کوششیں کی جا رہی ہیں۔
بھارت کی کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور مسلمانوں اور نچلی ذات کے ہندوؤں کے خلاف مسلسل ظلم و ستم میں مغربی حکومتیں بھارت کے ساتھ تعاون میں مصروف ہیں۔ آخر کب تک یہ سلسلہ جاری رہے گا؟