اسلام آباد (92 نیوز) منی بجٹ اور اسٹیٹ بینک ترمیمی بل پر کابینہ ارکان نے سخت تحفظات کا اظہار کر دیا۔
کابینہ ارکان کا کہنا ہے کہ اسٹیٹ بنک اف پاکستان ترمیمی بل ریاست کے اندر ریاست کے قیام کے مترادف ہو گا۔ ترمیمی بل سے ملکی معاشی خودمختاری ختم ہو جائے گی۔
کابینہ ارکان نے حکومت کی جانب سے لیے جانے والے قرضوں کی لاگت میں اضافے کے خدشے کا بھی اظہار کیا جس پر وزیر خزانہ شوکت ترین نے کابینہ ارکان کو اپوزیشن کے موقف پر توجہ نہ دینے کی تلقین کر دی۔ وزیر خزانہ کا کہنا ہے کہ اسٹیٹ بنک ترمیمی بل ادارہ جاتی اصلاحات کا حصہ ہے۔
کابینہ ارکان نے ترمیمی فنانس بل پر ملک میں شدید مہنگائی کے خدشات کا بھی اظہارکیا۔ کابینہ ارکان کا کہنا ہے کہ فارما انڈسٹری، پلانٹ اور مشینری کے شعبوں پر ٹیکس بڑھنے سے عوام کی مشکلات میں اضافہ ہو گا جبکہ ایف بی آر کا کہنا ہے کہ ٹیکس استثنیٰ ختم کرنے سے افراط زر کو انتہائی کم سطح پر رکھنے کی کوشش کریں گے۔ 700 ارب روپے کے ٹیکس استثنیٰ واپس لینے کی بجائے آئی ایم ایف کو 343 ارب پر راضی کیا ہے۔