Saturday, July 27, 2024

ممتاز شاعر احمد فراز کو مداحوں سے بچھڑے 15 برس بیت گئے

ممتاز شاعر احمد فراز کو مداحوں سے بچھڑے 15 برس بیت گئے
August 25, 2023 ویب ڈیسک

اسلام آباد (92 نیوز) - اب کہ ہم بچھڑے تو شاید کبھی خوابوں میں ملیں۔۔۔ جس طرح سوکھے ہوئے پھول کتابوں میں ملیں۔ شہرہ آفاق غزلوں کے خالق نامور شاعر احمد فراز کی 15 ویں برسی آج منائی جا رہی ہے۔

سلسلے توڑ گیا وہ ۔۔ سبھی جاتے جاتے ۔۔۔

اردو کے نامور شاعر سید احمد شاہ، جنہیں دنیا احمد فراز کے نام سے جانتی ہے۔ 12 جنوری 1931ء کو کوہاٹ میں پیدا ہوئے۔ شاعری گویا انہیں ورثے میں ملی۔فراز کے والد سید محمد شاہ کا شمار برصغیر کےممتاز شعرا میں ہوتا ہے۔۔ احمد فراز ریڈیو پاکستان، لوک ورثہ، اکادمی ادبیات اور نیشنل بک فاؤنڈیشن سمیت کئی اداروں سے وابستہ رہے۔ فراز 1960ء کی دہائی میں زیرتعلیم ہی تھے جب ان کی شاعری کا پہلا مجموعہ ’’تنہا تنہا‘‘ شائع ہوا۔ اس کے بعد شہرت کی سیڑھی پر رکھا گیا قدم بڑھتا ہی گیا۔

فراز کی شاعری میں غم جاناں بھی ہے اور غم دوراں بھی۔ ۔احمد فراز کے مجموعہ ہائے کلام میں تنہا تنہا ، خواب گل پریشاں ہے، غزل بہانہ کرو، درد آشوب ، نایافت ،نابینا شہر میں آئینہ، بے آواز گلی کوچوں میں، پس انداز موسم، شب خون، ، یہ سب میری آوازیں ہیں، میرے خواب ریزہ ریزہ، اے عشق جفاپیشہ۔ اور جاناں جاناں شامل ہیں۔

حکومت پاکستان نے ادبی خدمات کے اعتراف میں احمد فراز کو ''ستارہ امتیاز'' اور ''ہلال امتیاز'' جبکہ 2010ء میں بعد از مرگ '' ہلال پاکستان'' سے بھی نوازا۔ اردو ادب کا یہ روشن ستارہ 25 اگست 2008ء کو جہاں فانی سے کوچ کیا۔ احمد فراز اسلام آباد میں آسودہ خاک ہوئے۔ لطیف انسانی جذبوں کے پُراثر اظہار کی بدولت احمد فراز کی شاعری آج بھی تروتازہ محسوس ہوتی ہے۔