لاہور (92 نیوز) - لاہور ہائی کورٹ نے بچوں اور بغیرلائسنس کے گاڑیاں چلانے والوں کے خلاف فوری کارروائی کا حکم دے دیا۔
لاہور ڈیفنس فیز 7 میں تیز رفتار گاڑی کی ٹکر سے ایک ہی خاندان کے 6 افراد کی ہلاکت کے معاملہ پر لاہور ہائیکورٹ میں کیس کے شفاف ٹرائل اور مقدمے میں قتل کی دفعات شامل کرنے کےخلاف کیس کی سماعت ہوئی۔
جسٹس علی ضیاء باجوہ نے کیس کی سماعت کی،عدالتی حکم پر ایس پی آپریشنز لاہور عدالت میں پیش ہوئے۔ عدالت نے بغیر لائسنس اور کم عمر گاڑیاں چلانے والوں کیخلاف مقدمات درج کرنے کا حکم دے دیا اور بغیر لائسنس گاڑی رجسٹر کرنے پر محکمہ ایکسائز سے بھی جواب طلب کرلیا۔
ایس پی آپریشنز نے بتایا کہ لاہور میں 73لاکھ گاڑیاں اور 13لاکھ لائسنس ہیں جس پر عدالت کا کہنا تھا کہ اگر سڑکوں پر دس لاکھ گاڑیاں ہیں تو دولاکھ لائسنس کیسے ہیں؟ لائسنس کے بغیر گاڑیاں چلانے والے تو کلنگ مشین ہیں۔
عدالت نے استفسار کیا کہ اس واقعہ کے بعد کتنے لوگوں کےخلاف کاروائیاں کی گئیں؟ جس پر ایس پی آپریشنز کا کہناتھا کہ 48 مقدمات درج کرکےموقع پر گرفتاریاں کی گئیں ہیں شہر میں 19 مقامات بغیر لائسنس گاڑیاں چلانے والوں کیخلاف مقدمات درج کرانے کیلئے مخصوص کردئیے گئے ہیں۔
عدالت نے استفسار کیا کہ ان والدین کےخلاف کیاکارروائی کی گئی جو اپنے کم عمر بچوں کو گاڑیاں دے دیتے ہیں جس پر ایس پی آپریشنز کا کہنا تھا انکےخلاف موٹر وہیکل آرڈیننس کےسیکشن 102 کےتحت کاروائی کی جاتی ہے اور یہ بھی بتایا جائے کہ جس کےنام گاڑی ہے اس کی کیاذمہ داری بنتی ہے؟
ادھر نگران وزیراعلیٰ پنجاب محسن نقوی نے بھی صوبہ بھر میں کم عمر ڈرائیورز کے خلاف کریک ڈاؤن کا حکم دیدیا۔ کہتے ہیں کم عمر ڈرائیورنہ صرف اپنے لئے بلکہ دوسروں کے لئے بھی خطرات کا سبب بنتے ہیں۔