Monday, May 6, 2024

لاہور ہائیکورٹ نے وزیراعلی پنجاب کو 186 ارکان کی حمایت ظاہر کرنے کیلئے 24 گھنٹے کی مہلت

لاہور ہائیکورٹ نے وزیراعلی پنجاب کو 186 ارکان کی حمایت ظاہر کرنے کیلئے 24 گھنٹے کی مہلت
January 11, 2023 ویب ڈیسک

لاہور (92 نیوز) - لاہور ہائیکورٹ نے وزیراعلی پنجاب چودھری پرویزالہی کو 186 ارکان کی حمایت ظاہر کرنے کیلئے چوبیس گھنٹے کی مہلت دے دی۔

وزیراعلی چودھری پرویزالہی نے گورنر کی جانب سے ہٹائے جانے کے نوٹیفکیشن کو چیلنج کیا ہے جس پر لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس عابد عزیز شیخ کی سربراہی میں 5 رکنی بینچ سماعت کی۔

عدالت نے ریمارکس میں کہا بارہ سے تیرہ دن تھے لیکن اعتماد کا ووٹ نہیں لیا گیا، معاملہ اب مزید آگے نہیں جانا چاہیے، اگر دونوں جانب افہام و تفہیم نہیں تو پھر روزانہ کی بنیاد پر سماعت کرکے میرٹ پر فیصلہ کریں گے۔

سماعت کے دوران چودھری پرویز الہٰی کے وکیل بیرسٹر علی ظفر نےمؤقف اختیار کیا کہ تمام مسائل عدالت میں حل ہوں گے۔ گورنر پنجاب کے وکیل نے دلائل دیئے کہ عدالت نے انہیں کافی وقت دیا، ان کا نکتہ یہی تھا کہ مناسب وقت نہیں دیا گیا۔

جسٹس عابدعزیز شیخ نے ریمارکس دیئے کہ گورنر وزیراعلی کو اعتماد کے ووٹ کا کہہ تو سکتا ہے، آخر میں ارکان نے ہی فیصلہ کرنا ہے کہ کون وزیر اعلیٰ بن سکتا ہے، بیرسٹر علی ظفربتا دیں اعتماد کے ووٹ کے لیے کتنا وقت مناسب ہو سکتا ہے، ہم ایک تاریخ مقرر کر دیتے ہیں؟

جسٹس عاصم حفیظ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ آپ کے پاس پورا موقع تھا اتنے دن میں اعتماد کا ووٹ لے لیتے، جسٹس عابد عزیز نے کہا کہ وزیرِ اعلیٰ کے رہنے کا فیصلہ تو فلور ٹیسٹ پر ہی ہونا ہے، اٹارنی جنرل منصورعثمان اعوان نے دلائل دیئے کہ وزیر اعلیٰ کا گورنر کے کہنے پر ووٹ لینا ضروری ہے۔

جسٹس عاصم حفیظ نے کہا کہ کوئی فریق بھی نمبرز کو ہاتھ لگانے کو تیارنہیں، سب سوچ رہے ہیں کہ پہلے جو کرے گا وہ بھرے گا، اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان نے کہا کہ یہ گورنر کا اختیار ہے وہ وزیراعلی کو اعتماد کا ووٹ لینے کا کہے، اب تو معاملہ مناسب وقت سے باہر آ چکا ہے۔

چودھری پرویز الہٰی کے وکیل بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ یہ تحریری طور پرتو کچھ نہیں لائے۔ اٹارنی جنرل نےسوال کیا کہ اعتماد کا ووٹ لینے سے وزیراعلی کو تو کسی نے نہیں روکا تھا، تحریر کی کیا ضرورت ہے؟

جسٹس عابدعزیز شیخ نے ریمارکس دیئے کہ ٹھیک ہے، اگر اتفاق رائے نہیں ہے تو ہم اس کا میرٹ پر فیصلہ کریں گے، چودھری پرویز الٰہی نے گورنر پنجاب کی جانب سے ہٹائے جانے کے نوٹیفکیشن کو چیلنج کیا تھا۔

جس پر لاہور ہائیکورٹ کے 5 رکنی بینچ نے 23 دسمبر کو نوٹیفکیشن پر عملدرآمد معطل کرتے ہوئے 11 جنوری تک کیس کی سماعت ملتوی کر دی تھی