Sunday, September 8, 2024

کسان دربدر ہیں، کھاد کی اسمگلنگ اور بلیک میں فروخت جاری ہے، شہباز شریف

کسان دربدر ہیں، کھاد کی اسمگلنگ اور بلیک میں فروخت جاری ہے، شہباز شریف
January 23, 2022 ویب ڈیسک

لاہور (92 نیوز) پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر اور قائد حزب اختلاف شہباز شریف کا کہنا ہے کسان دربدر ہیں، کھاد کی اسمگلنگ اور بلیک میں فروخت جاری ہے۔

شہباز شریف نے کہا ہر معاملے میں حکومتی نااہلی ، نالائقی اور چوربازاری کی سزا عوام اور کسانوں کو مل رہی ہے۔ کسان چیخ رہے ہیں کہ سمگلنگ ہو رہی ہے، حکومت کہاں سوئی ہوئی ہے؟ عالمی منڈی میں یوریا کی قیمت زیادہ ہے تو سمگلنگ کی روک تھام کیوں نہ کی گئی؟پیشگی انتظامات کیوں نہ ہوئے؟ یوریا کی قلت پی ٹی آئی کی بدانتظامی اور کرپشن کا شاخسانہ ہے جو اس کی پہچان بن چکی ہے۔

 قائد حزب اختلاف شہباز شریف کا کہنا تھا یوریا نہ ہونے کا مطلب زرعی پیداوار میں کمی ہے جس کے نتیجے میں نئے مسائل پیدا ہوں گے۔ بدقسمتی ہے کہ ایک زرعی ملک جو گندم اور چینی برآمد کرتا تھا، آج گندم اور چینی باہر سے منگوا رہا ہے۔ ہمارے دور میں ڈیپ 2400 کی بوری تھی، آج کسانوں کو 10 ہزارمیں بھی نہیں مل رہی ہے۔ حکومت کا قیمتوں پر کنٹرول نہ ہونا ناکامی، نااہلی اور بدانتظامی کی انتہاء ہے۔

 شہباز شریف بولے 2015-16 میں ہمارے دور میں کپاس کی ریکارڈ پیداوار ایک کروڑ چھیالیس لاکھ بیل ہوئی تھی۔ موجودہ حکومت کے کپاس کی پیداوار کے بارے میں اعدادوشمار غلط بیانی کے سوا کچھ نہیں۔ نوازشریف نے 2015 میں تاریخی کسان پیکج دیا تھا۔ کسانوں کو سیلاب سے ہونے والے نقصانات میں اربوں روپے امداد دی گئی۔ سولہ لاکھ چھوٹے زمینداروں کو 32 ارب روپے دئیے گئے تھے۔ یہ پروگرام سیالکوٹ اور لودھراں میں 5 نومبر 2015 کو پی ڈی ایم اے کے تعاون سے شروع ہوا تھا۔ 33 اضلاع میں 166 مراکز بنائے گئے، پی آئی ٹی بی ، نادرا، بینک آف پنجاب اور این بی پی کے نمائندے اس میں شامل تھے۔

انہوں نے یوریا کی قلت پر اظہارتشویش کرتے ہوئے مطالبہ  کیا کہ ڈی اے پی اور یوریا کی اسمگلنگ روکی جائے اور کسانوں کا استحصال بند کیا جائے۔