غزہ (92 نیوز) - کئی روز کی خون ریزی کے بعد اسرائیل جنگ بندی پر رضامند ہوگیا، حماس اور اسرائیل میں چار روز کی جنگ بندی پر اتفاق ہوگیا۔
جنگ بندی کے حوالے سے قطری وزارت خارجہ نے اعلامیہ جاری کردیا، چوبیس گھنٹوں میں جنگ بندی پر عمل درآمد متوقع ہے۔
اسرائیل 150 قیدیوں اور حماس 50 یرغمالیوں کو رہا کرے گا، امدادی قافلوں کو غزہ میں داخلے کی اجازت ہوگی۔ ایندھن کی فراہمی بھی شروع کی جائے گی۔
قطر نے ثالثی کے لیے امریکا، متحدہ عرب امارات اور مصر سے اظہار تشکر کیا۔
حماس کا جنگ بندی معاہدے کا خیرمقدم
حماس کی جانب سے جنگ بندی معاہدے کا خیرمقدم کیا گیا ہے، حماس نے یہ بھی واضح کر دیا کہ فلسطینی غزہ چھوڑ کر کہیں نہیں جائیں گے۔
فلسطینی تجزیہ کار جلال محمود نے نائنٹی ٹو نیوز سے خصوصی گفتگو میں کہا اسرائیل نے حماس کے آگے گھٹنے ٹیک دئیے۔ اسرائیلی فورسز قیدیوں تک کبھی نہیں پہنچ سکتیں، قیدیوں کی رہائی کیلئے اسرائیل کو جنگ بندی پر عملدرآمد کرنا پڑے گا۔
حماس اور اسرائیل میں جنگ بندی پر امریکا کا خیرمقدم
حماس اوراسرائیل میں جنگ بندی پر امریکا کی جانب سے بھی خیرمقدم کیا گیا، صدر جوبائیڈن کا کہنا ہے معاہدے کے تمام پہلوؤں پر عمل ضروری ہوگا۔ جنگ بندی میں امیر قطر اور مصر کے صدر کے کردار کی تعریف کی، امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن بولے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر جنگ میں وقفے پر فریقین کی تعریف کرتے ہیں، چار روزہ جنگ بندی سے غزہ میں فلسطینیوں تک اضافی امداد پہنچ سکے گی۔