Monday, May 6, 2024

جامعہ کراچی خودکش حملے میں ایک اور مبینہ کردار کی نشاندہی ہو گئی

جامعہ کراچی خودکش حملے میں ایک اور مبینہ کردار کی نشاندہی ہو گئی
April 27, 2022 ویب ڈیسک

کراچی (92 نیوز) - جامعہ کراچی خودکش حملے میں ایک اور مبینہ کردار کی نشاندہی ہو گئی۔ حملہ آور خاتون رکشے سے اتر کر کچھ فاصلے پر کھڑی ہوئی اور سفید اسکارف میں موجود دوسری خاتون نے اسکے پاس جا کر گفتگو کی۔ پھر حملہ آور خاتون سڑک کراس کرکے وین کا انتظار کرنے لگی۔

کراچی یونیورسٹی میں خاتون کے خودکش حملے کی پولیس اور حساس ادارے مختلف پہلوں سے تحقیقات کر رہے ہیں۔ حملے کی اور حملے سے چند منٹ پہلے کی سی سی ٹی وی فوٹیج بھی  تحقیقات میں مددگار ثابت ہو رہی ہے۔ جائےوقوعہ سے بھی اہم شواہد ملے ہیں۔

پولیس اور حساس اداروں نے حملے سے پہلے کی سی سی ٹی وی فوٹیج میں نظر آنے والی دوسری خاتون کی تلاش بھی شروع کر دی ہے۔ فوٹیج میں واضح دیکھا جا سکتا ہے کہ خودکش حملہ کرنے والی خاتون رکشے میں ایک بجکر اٹھاون منٹ پر یونیورسٹی پہنچی۔ سفید اسکارف پہنے ایک خاتون پہلے ہی ڈیپارٹمنٹ کے گیٹ کے پاس کھڑی اس کا انتظار کر رہی تھی۔ دونوں خواتین نے چند لمحوں کے لئے ایک دوسرے سے گفتگو کی۔ اس کے بعد خود کش حملہ کرنے والی خاتون سڑک عبور کرکے دھماکہ کرنے والی جگہ پہنچ گئی۔ خاتون تقریبا نو منٹ تک وہاں کھڑی چائینز شہریوں کی وین کا انتظار کرتی رہی۔ دو بجکرسات منٹ وین وہاں پہنچی تو خود کش بمبار خاتوں نے خود کو دھماکے سے اڑا دیا۔

ایڈیشنل آئی جی کراچی غلام نبی میمن نے ڈی آئی جی سی آئی اے کی سربراہی میں ٹیم بنا دی ہے۔ تحقیقات کو آگے بڑھانے کے لئے جیوفینسنگ کی مدد بھی لی جارہی ہے۔ ذرائع کے مطابق خود کش حملے کا مقدمہ سی ٹی ڈی میں درج کیا جائے گا۔ مقدمہ مبینہ ٹاؤن پولیس کی مدعیت میں درج ہو گا۔

دوسری جانب کراچی یونیورسٹی میں سکیورٹی بڑھا دی گئی ہے۔ داخلی راستوں پر چیکنگ کا عمل شروع کر دیا گیا ہے۔ اسٹوڈنٹ کارڈ اور یونیورسٹی کا پاس والی گاڑیوں کو ہی یونیورسٹی میں داخلے کی اجازت دی جا رہی ہے۔ رکشہ اور آن لائن ٹرانسپورٹ کا داخلہ ممنوع قرار دے دیا گیا ہے۔ طلباء کی سہولت کے لئے مرکزی دروازے سے ڈیپارٹمنٹ تک شٹل سروس چلا دی گئی ہے۔