Saturday, April 20, 2024

اسلام آباد ہائیکورٹ کے حکم پر شیریں مزاری رہا

اسلام آباد ہائیکورٹ کے حکم پر شیریں مزاری رہا
May 22, 2022 ویب ڈیسک

اسلام آباد (92 نیوز) - اسلام آباد ہائیکورٹ کے حکم پر شیریں مزاری کو رہا کر دیا گیا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے رات گئے شیریں مزاری کی گرفتاری کے خلاف دائر درخواست پر سماعت کی۔ چیف جسٹس نے شیریں مزاری سے استفسار کیا کہ آپ آ گئی ہیں۔ شیریں مزاری نے کہا کہ مجھے باوردی لوگوں نے گرفتار کیا۔ باوردی خاتون نے مجھے گھسٹے ہوئے دھکا دیا۔ میرا راستہ روکا گیا ، تشدد کیا گیا ۔ میں نے کہا کہ مجھے وارنٹ دکھائیں، جو کہ دیکھایا نہیں گیا۔ مجھے گاڑی میں ڈال کے موٹر وے پر لے جایا گیا۔ میں نے پوچھا کہ کہاں لے کے جا رہیں ہیں، کہا گیا شاید لاہور یا آپ کے شہر میں لے جائیں۔ انہوں نے مجھ پر تشدد کیا، میرے ناخن توڑ دیے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ  آپ کے ساتھ جو ہوا وہ افسوس ناک ہے،  جب آپ حکومت میں تھیں تو اس سے زیادہ برے واقعات ہوئے ۔  اسلام آباد سے جبری گمشدگیاں ہوئی ہیں۔ جب آئین کا احترام نہیں ہو گا تو یہی سب ہو گا ۔

ایمان مزاری نے کہا کہ عدالت واقعے کی جوڈیشل انکوائری کا حکم دے۔ شیریں مزاری نے کہا کہ جن لوگوں نے مجھے گرفتار کیا وہ عدالت میں موجود ہیں۔

اسلام آباد ہائیکورٹ نے شیریں مزاری کی گرفتاری پر جوڈیشل انکوائری کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ افسوس ہے کہ گزشتہ دور حکومت میں بھی ارکان اسمبلی کو گرفتار کیا جاتا رہا ۔ رکن اسمبلی آج بھی جیل میں ہیں۔ آئی جی اسلام آباد شیریں مزاری کو گھر تک پہنچائیں ۔ عدالت نے شیریں مزاری کا موبائل فون و دیگر چیزیں واپس کرنے کا حکم بھی دے دیا اور آئی جی اسلام آباد کو شیریں مزاری کو گھر میں بھی سیکورٹی دینے کا حکم دیا۔

سماعت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شیری مزاری نے کہا کہ رانا ثنااللہ آپ نے  جو کرنا ہے کر لو ۔ امپورٹڈ حکومت سمجھتی ہے ڈرا کر آزادی مارچ ختم کرا لیں گے۔

شیری مزاری کا مزید کہنا تھا کہ جوڈیشل کمیشن کے حکم پرعدالت کی شکر گزار ہوں۔