Friday, April 26, 2024

منتخب میئر ہوں‘ بھاگوں گا نہیں ضمانت دی جائے : میئرکراچی

منتخب میئر ہوں‘ بھاگوں گا نہیں ضمانت دی جائے : میئرکراچی
October 13, 2016
کراچی (92نیوز) انسداد دہشت گردی کی عدالت نے میئر کراچی وسیم اختر کے خلاف 12 مئی مقدمات کی حتمی رپورٹ طلب کر لی۔ وسیم اختر کا کہنا تھا کہ مجھ پر جو الزامات لگائے گئے وہ جھوٹے ہیں۔ عدالت نے ریمارکس دیے کہ آپ اس بات سے انکار نہیں کر سکتے کہ 12 مئی کو قتل و غارت ہوئی۔ تفصیلات کے مطابق انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت میں میئر کراچی وسیم اختر کے خلاف 12 مئی کیس کی سماعت ہوئی۔ وسیم اختر نے بیان دیا کہ جو الزامات لگائے گئے ہیں وہ جھوٹے ہیں۔ کاغذات میں مجھے اسلم کالا کے گھر لے جایا جاتا ہے۔ میں نے اسلم کالا کا گھر نہیں دیکھا۔ پولیس نے میرا خود ساختہ اعترافی بیان بنا دیا۔ میں اس وقت وزیر اعلیٰ سندھ کا مشیر تھا۔ لوگوں کو قتل اور گاڑیاں کیسے جلا سکتا ہوں۔ میرے ساتھ ظلم ہو رہا ہے۔ رحم کیا جائے۔ میرے بچے ہیں۔ بیٹیاں ہیں۔ ان کے رشتوں کا معاملہ ہے۔ میں منتخب میئر ہوں۔ بھاگوں گا نہیں۔ ضمانت دی جائے۔ وسیم اختر کے وکیل کا کہنا تھا کہ اشتعال انگیز تقریر کے مقدمات ہیں۔ مقدمات میں ایم کیو ایم کی خوش بخت شجاعت، فاروق ستار اور دیگر کو پولیس سکیورٹی فراہم کر رہی ہے جبکہ وسیم اختر کو جیل میں ڈالا گیا ہے۔ سرکاری وکیل نے دلائل دیے کہ وسیم اختر نے پولیس افسران کے سامنے اعتراف جرم کیا۔ وسیم اختر اور ایم کیو ایم کے دوسرے رہنماو¿ں کو ہدایت ملی تھی کہ افتخار چوہدری کی ریلی کو ہر صورت روکا جائے۔ چاہے کتنے ہی لوگ مر جائیں۔ وسیم اختر نے کہا کہ پولیس کا خود ساختہ اعترافی بیان مسترد کرتا ہوں۔ ڈھائی ماہ سے جیل میں ہوں مجھے ناکردہ گناہ کی سزا دی جارہی ہے۔ عدالت نے ریمارکس دیے کہ آپ اس بات سے تو انکار نہیں کر سکتے کہ 12 مئی کو قتل غارت گری ہوئی۔ وسیم اختر نے جواب دیا کہ ہم واقعے سے انکار نہیں کر تے بلکہ انکوائری کا مطالبہ کرتے ہیں۔ عدالت نے سانحہ 12 مئی کے مقدمات میں نامزد ایم کیو ایم کے دو صوبائی رکن اسمبلی سمیت 40 سے زائد ملزموں کے ناقابل ضمانت وارنٹ جاری کرتے ہوئے وسیم اختر کے خلاف مقدمات کی تفصیلات 18 اکتوبر تک طلب کر لیں۔