Thursday, May 2, 2024

حکومت نے مالی سال 22-2021 کا اکنامک سروے پیش کر دیا

حکومت نے مالی سال 22-2021 کا اکنامک سروے پیش کر دیا
June 10, 2022 ویب ڈیسک

اسلام آباد (92 نیوز) - حکومت نے مالی سال 22-2021 کا اکنامک سروے پیش کر دیا۔ پاکستان کی ترقی کی شرح ہدف سے زیادہ 6 فیصد رہی۔

اقتصادی سروے زیادہ تر پی ٹی آئی کی حکومت کے دور کی معاشی کارکردگی کا آئینہ ہے۔ مسلسل دوسرے سال ملک میں ترقی کی شرح اچھی رہی۔ اس سال معاشی ترقی کا ہدف 4.8 فیصد تھا تاہم یہ شرح تقریبا 6 فیصد رہی جوکہ ہدف سے زیادہ ہے۔ ترقی کی شرح میں اضافہ کی وجہ زراعت میں 4.4 فیصد کی  گروتھ، صنعتوں میں  7.19 فیصد کی ترقی اور سروس سیکٹر میں 6.19 فیصد کا اضافہ ہے۔ یعنی تینوں اہم شعبوں میں ترقی کی شرح ہدف سے کہیں زیادہ ہے جس کا کریڈٹ پچھلی حکومت کو جاتا ہے۔

پاکستانی معیشت کے لیے سب سے زیادہ خطرہ کی  بات تجارتی خسارہ اور درآمدات میں بے پناہ اضافہ ہے تاہم برآمدات میں اضافہ کی سب سے بڑی وجہ یوکرین کی جنگ کے باعث دنیا بھرمیں پیٹرول سمیت تمام اشیا کی قیمتوں میں تاریخی اضافہ ہے جس کی وجہ سے تجارتی خسارہ پچھلے سال کے مقابلے میں 55.5 فیصد بڑھ گیا ہے۔ اس سال پاکستان کی درآمدات 77 ارب ڈالر سے زائد رہیں گی جو کہ پاکستان کی تاریخ میں ایک ریکارڈ ہے تاہم اچھی بات یہ ہے پی ٹی آئی حکومت کی  جانب سے صنعتوں کو مراعات فراہم کرنے کی وجہ سے  اشیا کی برآمدات میں بھی 27 فیصد کا اضافہ ہوا ہے اور برآمدات23.7 ارب ڈالر رہیں۔ سروسز سیکٹر میں بھی برآمدات  17 فیصد اضافے کے ساتھ 5.1 ارب ڈالر رہیں تاہم مجموعی تجارتی خسارہ 32.9 ارب ڈالر رہے گا جو کہ آج تک سب سے بلند ہے۔

اس سال بیرون ملک پاکستانیوں کی ریکارڈ ترسیلات زر آئی ہیں مگر بین القوامی مارکیٹ میں مہنگائی کی وجہ سے کرنٹ خسارہ 13.8 ارب ڈالر رہا جو پچھلے سال محض 50 کڑوڑ ڈالر تھا۔

مہنگائی ایک ایسا  امتحان ہے جس کا سامنا اس وقت پوری دنیا کو ہے۔ موجودہ مالی سال میں  جولائی سے اپریل تک مہنگائی کی شرح 8 فیصد کے ہدف سے کہیں زیادہ 13.3 فیصد رہی۔

گزشتہ حکومت کی ایک اور کامیابی ٹیکسوں کی وصولی میں 28.5 فیصداضافہ ہے۔ جولائی سے اپریل تک  چار ہزار آٹھ سو پچپن  روپے کی ٹیکس وصولی ہوئی جو کہ پچھلے سال اس عرصے میں  تین ہزار سات سو ستترارب روپے تھی۔ اگر حکومت کی جانب سے مختلف شعبوں کو ٹیکسوں میں چھوٹ نہ ہوتی تو ٹیکس وصولی اس بھی زیادہ ہو سکتی تھی۔

ٹیکسوں میں اضافہ کے ساتھ ساتھ حکومت کی جانب سے جاری اور ترقیاتی اخراجات میں بھی اضافہ دیکھا گیا جس کے باعث جولائی سے مارچ کے درمیان بجٹ خسارہ 3.8 فیصد رہا  جو کہ پچھلے سال  3 فیصد تھا۔

وزیر خزانہ کے مطابق پچھلی حکومت نے قرضوں میں بے پناہ اضافہ کیا۔ یوں اس سال پاکستان کو قرضوں کی ادائیگیوں کے لیے زیادہ رقم کی ضرورت ہو گی۔

دوہزار بائیس کے دوران  غربت کی شرح 6.3 فیصد رہی۔ تعلیمی شعبہ میں 8.7 فیصد اضافہ ہوا۔ سرمایہ کاری میں 15.1 فیصد اور ٹرانسپورٹ کے شعبے میں 5.4فیصد اضافہ ہوا جبکہ فی کس آمدنی بڑھ کر دو لاکھ چھیالیس ہزار چارسوچودہ روپے رہی۔