اسلام آباد (92 نیوز) - وزیر اعظم شہباز شریف کہتے ہیں فخر ہے ہمیشہ اسٹیبلشمنٹ سے اچھے تعلقات رہے، لیکن مجھے کب اور کس موقع پر رعایت دی گئی؟
وزیراعظم شہبازشریف سے سینئر صحافیوں نے ناشتے پر ملاقات کی جہاں بریڈ، انڈا، آملیٹ، چنے اور چائے سے صحافیوں کی تواضع کی گئی۔
وزیراعظم شہباز شریف نے 16 ماہ کی حکومت کے سیاسی راز کبھی افشاں نہ کرنے کا اعلان کردیا۔ وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ریویو آف ججمنٹ ایکٹ کالعدم ہونے کا نواز شریف کو فرق نہیں پڑے گا، ان کی نااہلی کی مدت ختم ہوچکی، واپسی میں کوئی رکاوٹ نہیں، ووٹ کو عزت دو کے نعرے پر الیکشن لڑیں گے، جیتے تو نوازشریف وزیر اعظم ہوں گے۔
شہباز شریف نے اپنے دور حکومت میں ریکارڈ مہنگائی کا اعتراف کرلیا، اشرافیہ پر سپر ٹیکس لگایا تو حکم امتناع آگیا، حکم امتناع کی وجہ سے چھبیس ہزار ارب ریکور نہیں ہو رہے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے اقتدار کے باعث ن لیگ کا ووٹ بینک متاثر ہونے کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے ریاست بچائی، ریاست بچ گئی تو سب کچھ بچ گیا۔ 16 ماہ میں ایک روپے کا اسیکنڈل ہمارے خلاف نہیں آیا، 8 ماہ احتجاج اور مارچ کی نظرہوئے، حالیہ حکومت کے سیاسی راز کبھی افشاں نہیں کرونگا۔ ان کا کہنا تھا کہ پاورسیکٹر میں میجر سرجری کی ضرورت ہے، گزشتہ حکومت نے ملکی مفادات کو ملحوض خاطرنہیں رکھا۔
شہبازشریف نے کہا کہ انتخابات کا فیصلہ الیکشن کمیشن نے کرنا ہے، ن لیگ کی خواہش ہے کہ جلد ازجلد اانتخابات ہوں ، تمام اتحادیوں نے نگراں وزیراعظم اختیار دیا ، صرف ایک جماعت نےکہا ہماری لیڈرشپ سے بات کرلیں۔وزیراعظم نے کہا کہ کس دورمیں میرے اسٹیبلشمنٹ کےساتھ تعلقات اچھے نہیں رہے، لیکن یہ بتائیں کہ مجھے کب اور کس موقع پر رعایت دی گئی، ایک سوال کے جواب میں کہ آرمی چیف کی تعریف کرنے میں حرج کیا ہے ؟ کئی بار کہہ چکا میں اسٹیبلشمنٹ کے قریب ہوں، فوج کا ملکی ترقی میں کردار ہے۔
شہبازشریف نے بتایا کہ 3 ستمبر 2014 رات 12 مجھے چینی سفیر کا فون آیا، چینی سفیر نے چینی صدر کا دورہ ملتوی ہونے کا بتایا، اگلے روز اس وقت کے آرمی چیف سے ملاقات کر کے دورہ یقینی بنانے کا کہا تاہم تحریک انصاف نے دھرنا ختم کرنے سے انکارکیا۔