Sunday, May 19, 2024

ڈپٹی سپیکر پنجاب اسمبلی رولنگ کیس میں فل کورٹ بنانیکی ضرورت نہیں، چیف جسٹس

ڈپٹی سپیکر پنجاب اسمبلی رولنگ کیس میں فل کورٹ بنانیکی ضرورت نہیں، چیف جسٹس
July 26, 2022 ویب ڈیسک

اسلام آباد (92 نیوز) - ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی کی رولنگ کیس میں سپریم کورٹ نے فل کورٹ نہ بنانے کا فیصلہ کرلیا۔  

ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی کی رولنگ سے متعلق کیس کی سماعت پر چیف جسٹس آف پاکستان عمر عطاء بندیال نے ریمارکس دیئے کہ ہم نے یہ فیصلہ کیا کہ موجودہ کیس میں فل کورٹ بنانے کی ضرورت نہیں، فل کورٹ بنتا تو معاملہ ستمبر تک چلا جاتا کیونکہ عدالتی تعطیلات چل رہی ہیں، گورننس اور بحران کے حل کیلئے جلدی کیس نمٹانا چاہتے ہیں۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ اصل سوال تھا کہ ارکان کو ہدایات کون دے سکتا ہے، آئین پڑھنے سے واضح ہے کہ ہدایات پارلیمانی پارٹی نے دینی ہیں، اس سوال کے جواب کے لیے کسی مزید قانونی دلیل کی ضرورت نہیں، یہ ایسا سوال نہیں تھا اس پر فل کورٹ تشکیل دی جاتی۔

چیف جسٹس عمر عطاء بندیال نے ریمارکس دئیے کہ فریقین کے وکلاء کو بتایا تھا کہ آئین گورننس میں رکاوٹ کی اجازت نہیں دیتا، عدالت کا مؤقف تھا کہ وزیراعظم کے بغیر کابینہ نہیں چل سکتی، صدر کی سربراہی میں 1988ء میں نگران کابینہ سپریم کورٹ نے کالعدم قرار دی تھی۔ فل کورٹ کی تشکیل کیس لٹکانے سے زیادہ کچھ نہیں تھا۔

جسٹس عمر عطاء بندیال نے ریمارکس دئیے کہ آرٹیکل 63 اے کے مقدمہ میں پارلیمانی پارٹی کی ہدایات کا کوئی ایشو نہیں تھا، اس کیس کے قانونی نکات پر معاونت درکار ہوگی۔ فاروق ایچ نائیک صاحب آپ نے کل عدالت کی اچھی معاونت کی۔

جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ آئین کے تحت پارٹی سربراہ پارلیمانی پارٹی کے فیصلے پر عملدرآمد کراتا ہے۔ پارلیمانی پارٹی کی جگہ پارلیمانی لیڈر لفظ محظ غلطی ہے۔

جسٹس ظفر علی نے کہا کہ ووٹ کی ہدایات پارلیمنٹری پارٹی دیتی ہے۔