Friday, May 17, 2024

ڈونلڈ ٹرمپ انتقال اقتدار پر رضا مند

ڈونلڈ ٹرمپ انتقال اقتدار پر رضا مند
November 24, 2020 ویب ڈیسک

واشنگٹن (92 نیوز) ڈونلڈ ٹرمپ انتقال اقتدار پر رضا مند ہو گئے ۔ جوبائیڈن کو صدارتی اختیارات کی منتقلی کی منظوری دیدی۔

ڈونلڈ ٹرمپ کہتے ہیں قانونی جنگ جاری رہے گی مگر جو ضروری ہے وہ کیا جائے۔

کانگریس کی عمارت پر بدھ کو مظاہرین کے حملے کے بعد پیدا ہونے والی صورتِ حال اور کئی حلقوں کی جانب سے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مواخذے یا انہیں عہدے سے ہٹانے کے بڑھتے ہوئے مطالبات کے بعد صدر نے بالآخر انتقالِ اقتدار پر رضا مندی ظاہر کر دی ہے۔

صدر ٹرمپ نے جمعرات کو ایک ویڈیو جاری کی ہے جس میں انہوں نے پہلی مرتبہ اعلان کیا کہ “نئی انتظامیہ 20 جنوری کو حلف اٹھائے گی اور اب اُن کی تمام تر توجہ منظم اور کسی بھی رکاوٹ کے بغیر اقتدار کی منتقلی پر مرکوز ہو گی۔”

اُن کے بقول موجودہ حالات میں قومی مفاہمت کی ضرورت ہے۔

 

صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ “وہ جانتے ہیں کہ ان کے حامیوں کو مایوسی ہوئی ہے لیکن حامی جان لیں کہ ہمارے ناقابلِ یقین سفر کا ابھی صرف آغاز ہوا ہے۔”

صدر ٹرمپ نے مزید کہا کہ کیپٹل ہل پر حملے کے بعد انہوں نے فوری طور پر نیشنل گارڈز اور وفاقی قانون نافذ کرنے والے اداروں کو عمارت کے تحفظ اور مظاہرین کو وہاں سے نکالنے کے لیے روانہ کیا۔

انہوں نے کہا کہ کانگریس کی عمارت میں تشدد اور ہنگامہ آرائی کرنے والے امریکہ کی نمائندگی نہیں کرتے اور جنہوں نے قانون توڑا وہ اس کی قیمت چکائیں گے۔

کیپٹل ہل پر حملے کے بعد بڑے پیمانے پر ہونے والی تنقید کے باوجود صدر ٹرمپ کے بیشتر حامی اب بھی اُن کے ساتھ کھڑے ہیں۔ تاہم صدر پر مستعفی ہونے یا ان کے مواخذے کے مطالبات بھی شدت اختیار کر گئے ہیں۔

ڈیموکریٹ پارٹی کے دو سینئر رہنماؤں نے جمعرات کو مطالبہ کیا ہے کہ صدر ٹرمپ کو عہدے سے ہٹایا جائے۔

امریکہ میں صدر کو عہدے سے ہٹانے کی صرف دو صورتیں ہیں۔ ایک صورت کانگریس میں صدر کا مواخذہ ہے جب کہ دوسری صورت میں امریکی آئین کی 25 ویں ترمیم یہ اجازت دیتی ہے کہ ذہنی صحت خراب ہونے پر نائب صدر اور کابینہ کی اکثریت صدر کو عہدے سے ہٹا سکتی ہے۔

 

امریکی پارلیمنٹ عمارت پر صدر ٹرمپ کے حامیوٕں کی ہنگامہ آرائی کے بعد واشنگٹن ڈی سی میں کرفیو نافذ کر دیا گیا۔ کرفیو پورے شہر پر لاگو ہو گا۔

امریکی دارالحکومت میں مقامی وقت کے مطابق کرفیو شام 6 بجے سے صبح 6 بجے تک رہے گا۔

واشنگٹن کی سڑکوں پر سناٹا ہو گیا، لوگ گھروں میں چلے گئے۔ پولیس نے کیپیٹل ہل عمارت کا کنٹرول سنبھال لیا۔

امریکی میڈیا کے مطابق کانگریس اور وائٹ ہاؤس کے باہر ٹرمپ کے حامیوں کا انتخابی نتائج پر احتجاج جاری تھا۔

ڈونلڈ ٹرمپ کے حامی کیپیٹل ہل (پارلیمنٹ بلڈنگ) کی عمارت میں داخل ہو گئے۔ ٹرمپ کے حامیوں اور پولیس میں جھڑپیں ہوئیں۔ چھڑپوں کے بعد کیپیٹل بلڈنگ کو لاک ڈاؤن کر دیا گیا۔

امریکی میڈیا رپورٹس کے مطابق نائب صدر مائیک پنس کو محفوظ مقام پر منتقل کر دیا گیا۔ سیکورٹی فورسز نے کیپیٹل ہل کی عمارت کو خالی کرالیا۔

دوسری جانب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے حامیوں سے پر امن رہنے کی اپیل کی