علی پور (92 نیوز) - بلوچستان سے آنے والا بڑا سیلابی ریلہ سندھ میں داخل ،، حکومت نے پانی کا دباؤ کم کرنے کیلئے جوہی بیراج میں 200 فٹ کا شگاف ڈال دیا۔
سندھ میں سیلابی ریلے کی تباہ کاریاں جاری ہیں، گاؤں کے گاؤں سیلابی ریلوں کی نذر ہو رہے ہیں۔ کئی مقامات پر اونچے درجے کا سیلاب ہے۔ دادو میں ایف پی بچاؤ بند پر پچاس فٹ چوڑا شگاف لگانے کے بعد کئی علاقے زیرآب آگئے۔
جوہی، میھڑ اور خیرپورناتھن شاہ میں ہر طرف پانی ہی پانی دیکھائی دے رہا ہے۔ علاقہ مکینوں نے نقل مکانی شروع کردی ہے۔
قمبرشہداد کوٹ میں بھی ایف پی بچاؤ بند پر پانچ مختلف مقامات پر چھوٹے بڑے شگاف پڑ گئے ہیں جس کی وجہ سے سیلابی پانی قمبرشہداد کوٹ کے مختلف دیہاتوں کو ڈوبو رہا ہے کہیں دیہاتوں کا شہروں سے زمینی رابطہ منقطع ہوگیا۔
جیکب آباد کے قریب بلوچستان کےعلاقے صحبت پور انتظامیہ نے سم نہر کو سو فٹ کٹ لگا دیا۔
ذرائع کے مطابق سم نہر کو گوٹھ ثناء اللہ کھوسو کے مقام پر جیکب آباد کی طرف کٹ لگایا گیا جس کی وجہ سے جیکب آباد کے آس پاس دیہات زیرِآب آگئے۔
سانگھڑ میں سیلاب کی صورتحال انتہائی گھمبیر ہوچکی ہے، ناراویلی سیم نہر میں سو فٹ چوڑا شگاف پڑ گیا ہے جو تاحال بند نہ ہوسکا۔ شگاف کی وجہ سے سانگھڑ کو شدید خطرات لاحق ہوگئے ہیں۔ مکین اپنے مال مویشی اور بچوں کے ساتھ محفوظ مقام کی جانب جارہے ہیں۔
شکارپور کی تحصیل گڑھی یاسین کی واہ نہر میں ساٹھ فٹ چوڑا شگاف پڑ گیا ہے جس کی وجہ سے کئی دیہات زیرآب ہیں۔
آزاد کشمیر کی وادی نیلم میں سیلابی ریلا باپ بیٹی کو بہا لے گیا، کیل میں سیلابی ریلے میں بہنے والے باپ کو مقامی لوگوں نے بچا لیا، پندرہ سالہ بیٹی کی تلاش جاری ہے۔
خیبرپختونخوا کے علاقے دیر بالا میں بھی سیلابی ریلے نے تباہی مچا دی۔ ایبٹ آباد، مانسہرہ میں ناران، کاغان اور گردونواح میں مزید بارش ہوئی، کوہستان میں سڑکیں اور پل بہنے سے کئی علاقوں کا رابطہ منقطع ہوگیا، عوام کو اشیائے خورونوش کی قلت کا سامنا ہے۔
ملک میں سیکڑوں بستیاں اور دیہات سیلاب کی بےرحم موجوں کی نذر ہوگئے، مکین اپنا سب چھوڑ چھاڑ کر عارضی ریلیف کیمپوں میں آئے مگر وہاں بھی حالات انتہائی ابتر ہے۔ متاثرین کہتے ہیں کھانے کا کچھ دیا جارہا ہے نہ رہنے کا ٹھیک انتظام ہے، مچھروں نے رہنا عذاب بنا رکھا ہے۔ ادھر کراچی کے کیمپ میں قیام پذیر قمبرشہداد کوٹ کے خاندانوں پر بھی ایک قیامت آکر گزری۔