کراچی (92 نیوز) - بلبل پاکستان، نیرہ نور کو مداحوں سے بچھڑے ایک سال بیت گیا۔
1950ء میں بھارتی ریاست آسام کے شہر گوہاٹی میں پیدا ہونے والی نیرہ نور کے بارے میں کون جانتا تھا کہ وہ سُر کی دنیا میں راج کریں گی۔ نیرہ نور اپنے والدین کے ساتھ 1958ء میں پاکستان منتقل ہوئیں۔
نیرہ نیشنل کالج آف آرٹس کی طالبہ تھیں، کالج میں شوقیہ گائیکی سے اتنی مشہور ہوئیں کہ موسیقی کے شناور بھی ان کی تعریف کیے بغیررہ نہ سکے۔
نیرہ نور گائیکی میں بیگم اختر اور اختری فیض آبادی جیسی گلوکاراؤں سے متاثر تھیں، نیرہ کی عوامی پہچان 1972ء میں فلم گھرانہ کے لیے گایا گیا ان کا یہ گیت بنا۔
نیرہ نورنے پی ٹی وی کے لیے اِبنِ انشا کی نظم گائی جو آج بھی کانوں میں رس گھولتی ہے۔ نیرہ نور کو فیض احمد فیض بہت پسند تھے، اسی لیے انہوں نے ایسے گایا کہ فیض کی انقلابی شاعری کو سمجھنے میں نیرہ کی آواز نے بھی بہت مدد کی۔
نیرہ نور نے قومی نغمے بھی گائے اور اس دل سے گائے کہ آج بھی سننے والوں کے دلوں میں ولولہ تازہ پیدا کرتے ہیں۔ نیرہ نور کو 2006ء میں پرائیڈ آف پرفارمنس کے اعزاز سے بھی نوازا گیا تھا، نیرہ نور نے فلموں کے لیے بھی بہترین گانے گائے اور نگار ایوارڈ نام کیا۔