اسلام آباد (92 نیوز) ای الیون ویڈیو اسکینڈل میں متاثرہ لڑکی پر جرح مکمل ہو گئی۔
ایڈیشنل سیشن جج عطا ربانی نے کیس کی سماعت کی۔ ملزمان کو پیش کیا گیا۔ عدالت نے حاضری لگا کر ملزمان کو واپس بخشی خانہ منتقل کر دیا۔
دوران سماعت ملزم کے وکیل نے متاثرہ لڑکی سے سوال کیا کہ کیا آپ نے عدالت میں بیان دینے کے لیے عمر بلال مروت سے ایک لاکھ روپے لیا تھا؟ لڑکی نے کہا کہ نہیں، میں نے کوئی پیسہ کسی سے نہیں لیا۔ ویڈیو وائرل ہونے سے قبل اسد رضا اور میرا رشتہ ہو چکا تھا۔ میں نے کوئی بیان نہیں دیا تو مجھے نہیں معلوم کس کو سزائے موت ہو سکتی ہے۔ دنیا میں سات چہروں کے لوگ ایک طرح کے ہوتے ہیں۔
ملزم کے وکیل نے کہا کہ سات چہرے تو ایک جیسے ہوتے ہیں لیکن آواز کیسے آپ کی ہے۔ ملزم کے وکیل نے استدعا کی کہ متاثرہ لڑکا لڑکی کا نام ای سی ایل میں ڈالا جائے۔
جرح کے دوران متاثرہ لڑکے نے بتایا کہ مجھے نہیں یاد کہ میں کب اپنی بیوی سے پہلی بار ملا تھا۔ جس دن ویڈیو بنی اس وقت میں اسلام آباد میں کام پر تھا۔ میں فری لانسر رئیل اسٹیٹ ایجنٹ کا کام کرتا تھا۔
وکلا نے متاثرہ لڑکے اور لڑکی پر جرح مکمل کر لی جس پر عدالت نے سماعت 25 جنوری تک ملتوی کر دی۔