Friday, April 26, 2024

اسلام آباد ہائی کورٹ نے اٹھارہ سال سے کم عمر میں شادی کو غیرقانونی قرار دے دیا

اسلام آباد ہائی کورٹ نے اٹھارہ سال سے کم عمر میں شادی کو غیرقانونی قرار دے دیا
March 1, 2022 ویب ڈیسک

اسلام آباد (92 نیوز) - اسلام آباد ہائی کورٹ نے اٹھارہ سال سے کم عمر میں شادی کو غیرقانونی قرار دے دیا۔ اٹھارہ سال سے کم عمر لڑکی مرضی سے بھی آزادانہ شادی نہیں کر سکتی۔

اسلام آباد ہائی کورٹ نے 18 سال سے کم عمر کی کسی بھی شادی کو غیر قانونی معاہدہ قرار دیتے ہوئے16 سالہ لڑکی کو ماں کے حوالے کرنے کا حکم جاری کر دیا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج جسٹس بابر ستار کی عدالت میں ایک خاتون ممتاز بی بی کی اپنی بیٹی کی بازیابی کیلئے درخواست کی سماعت ہوئی جس پر جج نے درخواست کا تحریری فیصلہ جاری کر دیا۔

عدالت نے 16 سالہ لڑکی سویرا فلک شیر نامی کو واپس والدہ کے سپرد کرنے کا حکم دیا اور ایس ایچ او گولڑہ کو ہدایت دی کہ وہ دارالامان سے لڑکی واپس والدہ کے سپرد کریں۔

تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ اٹھارہ سال سے کم عمر لڑکی مرضی سے آزادنہ شادی بھی نہیں کر سکتی۔ جب کہ ورثا بھی جسمانی تعلق والا کوئی معاہدہ نہیں کرا سکتے۔ بلوغت کی عمر 18 سال ہی ہے محض جسمانی تبدیلیوں پر18 سال سے پہلے قانونی طور پر بلوغت نہیں ہوتی۔

جج نے مسلم فیملی لاز آرڈیننس میں وضاحت نہ ہونے کا معاملہ کابینہ ڈویژن اور پارلیمنٹ کے سامنے رکھنے کی ہدایت بھی دی۔

ممتاز بی بی نے مئی 2021ء سے بیٹی کے اغوا کا مقدمہ درج کرا رکھا تھا جب کہ لڑکی نے ہائی کورٹ میں مرضی سے شادی کرنے کا بیان دے رکھا تھا۔