اسلام آباد انتظامیہ نے پی ٹی آئی کو دھرنے کا این او سی جاری کرنے کے لیے 39 شرائط رکھ دیں
اسلام آباد (92 نیوز) - اسلام آباد انتظامیہ نے پی ٹی آئی کو جلسے اور دھرنے کا این او سی جاری کرنے کے لیے 39 شرائط رکھ دیں۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس عامر فاروق نے تحریک انصاف کی درخواست پر سماعت کی۔ اسلام آباد انتظامیہ کو نوٹس کے باوجود کسی کے پیش نہ ہونے پر عدالت نے برہمی کا اظہار کیا۔ ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد بیرسٹر جہانگیر جدون نے25 مئی کے سپریم کورٹ کے فیصلے اور عمران خان کے سپریم کورٹ میں جمع جواب کو پڑھ کر سنایا۔ عدالتی استفسار پر ایڈووکیٹ جنرل نے موقف اپنایا کہ پی ٹی آئی نے ہمیشہ ٹرمز اینڈ کنڈیشن کی خلاف ورزی کی ہے، ہمیں ان پر اعتماد نہیں۔
بابر اعوان نے دلائل میں کہا کہ انتظامیہ نے آدھا شہر ریڈ زون میں تبدیل کر دیا جس پر جسٹس عامر فاروق نے استفسار کیا کہ آپ دیکھ لیں جہاں بھی جگہ ہو، خلاف ورزی کا ذمہ دار کون گا؟سپریم کورٹ کا ایک آرڈر بھی ہے وہاں توہین عدالت کیس بھی چل رہا ہے۔ خیال رکھیں گے کہ سڑکیں بلاک نہ ہوں، لوگوں کو مشکلات نہ ہوں۔ احتجاج آپ کا حق ہے لیکن شہریوں کے حقوق کا بھی خیال رکھنا ہو گا۔ کل آپ نے یہاں کہا 6 ، 7 تاریخ ہے، پھر کچھ اور کہا، تاریخ کے حوالے سے آپ نے واضح ہونا ہے ۔عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کر لیا۔
اسلام آباد انتظامیہ کے شرائط نامہ کے مطابق پی ٹی آئی چئیرمین عمران خان بیان حلفی پر دستخط کریں گے۔ جلسے کی اجازت ایک دن کے لیے ہو گی۔ لاؤڈ اسپیکر کا استعمال ممنوع ہو گا اور کسی قسم کا اسلحہ نہیں لایا جائے گا۔ شرائط نامے کے مطابق جلسے کے اسٹیج پر جو 12 افراد موجود ہوں گے ان کی اجازت انتظامیہ دے گی۔ جلسے یا مارچ میں کوئی قومی یا پارٹی پرچم نذر آتش نہیں کیا جائے گا۔