Thursday, March 28, 2024

ارشد شریف قتل کیس، حکومت کی تحقیقات مکمل ہونیکی ٹائم لائن دینے سے معذوری

ارشد شریف قتل کیس، حکومت کی تحقیقات مکمل ہونیکی ٹائم لائن دینے سے معذوری
January 5, 2023 ویب ڈیسک

اسلام آباد (92 نیوز) - حکومت نے ارشد شریف قتل کیس کی تحقیقات مکمل ہونے کی ٹائم لائن دینے سے معذوری ظاہر کردی۔ سپریم کورٹ نے صحافی کی بیوہ کی اسپشل مشترکہ تحقیقاتی ٹیم میں ریٹائرڈ افسران کو شامل کرنے کی استدعا مسترد کردی۔

دوران سماعت ایڈیشل اٹارنی جنرل نے تحقیقات سے متعلق پیشرفت رپورٹ عدالت میں جمع کرائی، بتایا کہ اسپیشل جے آئی ٹی نے 41 لوگوں کے بیانات ریکارڈ کیے ہیں۔ کمیٹی اب تحقیقات کیلئے متحدہ عرب امارات کے بعد کیننا جائے گی۔

دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ لگتا ہے حکومت نے باہمی قانونی معاونت کا خط لکھنے میں تاخیر کی۔ ارشد شریف کی موت ناصرف انسانی حقوق کا معاملہ ہے بلکہ بہیمانہ قتل تھا ان کی پاکستان سے جانے کی وجوہات پر تحقیقات کی جائیں۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ جے آئی ٹی نے جن 41 لوگوں سےانکوائری کی، کیا وہ پاکستان میں ہیں، کیا جے آئی ٹی نے کسی سے ویڈیولنک کےذریعے انکوائری کی۔

ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ جو لوگ باہر ہیں ان سے پہلے کینیا جا کر انکوائری ہوگی، کینیا میں ان لوگوں سے تحقیقات کے بعد انٹرپول سے رابطہ کیا جائے گا۔

جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ تحقیقات کے 3 فیز ہیں، ایک فیز پاکستان، دوسرا دبئی اورتیسرا کینیا کیا فیز ون کی تحقیقات مکمل ہوگئی ہیں جس پر اٹارنی جنرل نے ہاں میں جواب دیا۔

جسٹس اعجاز الااحسن نے استفسار کیا کہ کیا امکان ہے کہ تحقیقات میں اقوام متحدہ کو شامل کیا جائے، جس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ ضرورت پڑے گی تو یہ آپشن بھی موجود ہے۔

چیف جسٹس عمر عطاء بندیال نے ریمارکس دئیے کہ لگتا ہے حکومت نے باہمی قانونی معاونت کا خط لکھنے میں تاخیر کی، ارشد شریف کے کچھ ڈیجٹل آلات ہیں جو ابھی تک نہیں ملے، کیا جے آئی ٹی کو یہ پتہ چلا کہ وہ آلات کدھر ہیں، پتہ چلائیں وہ ڈیجٹل آلات کینین پولیس، انٹیلیجنس یا ان دو بھائیوں کے پاس ہیں، یہ جے آئی ٹی کے لئے ٹیسٹ کیس ہے۔

دوران سماعت مرحوم کی بیوہ نے کیس میں دہشتگردی اور قتل کی سازش سمیت ٹیم میں اے ڈی خواجہ جیسے افسران کو شامل کرنے کی استدعا کی تو چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ ہم کسی ریٹائرڈ لوگوں کو جی آئی ٹی میں شامل نہیں کر سکتے۔ جے آئی ٹی کو کام کرنے دیں، اداروں پر ٹرسٹ کریں، بعض اوقات ماتحت بھی بہت کچھ کر جاتے ہیں، جی آئی ٹی نے جو اقدامات اٹھائے وہ 20 دن پہلے اٹھائے جانے چاہیے تھے۔ رپورٹ میں بڑی گہری باتیں ہیں جو یہاں نہیں کر سکتے۔

عدالت عظمیٰ نے کیس کی سماعت فروری کے پہلے ہفتے تک ملتوی کردی۔