Thursday, March 28, 2024

الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی ممنوعہ فنڈنگ کیس کا فیصلہ محفوظ کرلیا

الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی ممنوعہ فنڈنگ کیس کا فیصلہ محفوظ کرلیا
June 21, 2022 ویب ڈیسک

اسلام آباد (92 نیوز) - الیکشن کمیشن آف پاکستان نے پی ٹی آئی ممنوعہ فنڈنگ کیس کا فیصلہ محفوظ کرلیا۔ چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ نے ریمارکس میں کہا چاہتے ہیں دوسری سیاسی جماعتوں کے کیسز بھی اختتام پذیر ہوں۔

چیف الیکشن کمشنر سکندرسلطان راجہ کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ نے پی ٹی آئی ممنوعہ فنڈنگ کیس کی سماعت کی۔ درخواست گزار اکبر ایس بابر اور مالی ماہر ارسلان وردگ اور پی ٹی آئی کی جانب سے شاہ خاور الیکشن کمیشن میں پیش ہوئے۔

اکبر ایس بابر کے مالی ماہر ارسلان وردگ نے جواب الجواب بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ تحریک انصاف نے کئی بیرون ملک سے ملنے والے فنڈز کے ذرائع نہیں بتائے، دعوے کے مطابق مقامی سطح پر کھولے گئے اکاؤنٹس کا ریکارڈ منگوایا جائے۔

ارسلان وردگ نے بتایا کہ پی ٹی آئی نے 41 بینک اکاؤنٹس کا کوئی جواب نہیں دیا، امریکا میں پی ٹی آئی ایل ایل سی، تحریک انصاف کی ایجنٹ نہیں ذیلی کمپنی ہے۔ برطانیہ کی کمپنیوں کے مالک پی ٹی آئی کے عہدیدار ہیں، دیگر ممالک کی کمپنیوں کے مالکان کا پبلک ریکارڈ معلوم نہیں۔

اس دوران اکبر ایس بابر خود تو روسٹرم پر آ گئے اور بتایا کہ کیس کے پیچھے میرا کوئی ذاتی عناد نہیں تھا، الیکشن کمیشن دلچسپی نہ لیتا تو سکروٹنی مزید 4 سال جاری رہتی۔ چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ قومی مفاد کا معاملہ ہے، بہت جلد دیگر جماعتوں کے کیس بھی فائنل ہونگے۔

سماعت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اکبر ایس بابر نے کہاکہ اس کیس میں میرا کوئی ذاتی مفاد نہیں تھا، انشاالہ ہم ممنوعہ فنڈنگ کیس میں سرخروہوں گے۔

پی ٹی آئی ممنوعہ فنڈنگ کیس 7 سال 7 ماہ تک زیر سماعت رہا، سکروٹنی کمیٹی نے اپنی رپورٹ الیکشن کمیشن میں پیش کی تھی، پی ٹی آئی کی طرف انور منصور بطور وکیل پیش ہوئے، الیکشن کمیشن میں پی ٹی آئی ممنوعہ فنڈنگ کیس نومبر 2014 میں دائر ہوا۔