Friday, April 19, 2024

آرٹیکل تریسٹھ اے میں رکنیت ختم ہونے کا لفظ ہے، نااہلی کا نہیں، جسٹس جمال خان کے ریمارکس

آرٹیکل تریسٹھ اے میں رکنیت ختم ہونے کا لفظ ہے، نااہلی کا نہیں، جسٹس جمال خان کے ریمارکس
March 29, 2022 ویب ڈیسک

اسلام آباد (92 نیوز) - صدارتی ریفرنس اور بار کی درخواست پر سماعت میں جسٹس جمال خان نے ریمارکس میں کہا آرٹیکل تریسٹھ اے میں رکنیت ختم ہونے کا لفظ ہے، نااہلی کا نہیں۔

سپریم کورٹ  میں ارٹیکل 63A کی تشریح کے لیے صدارتی ریفرنس پر سماعت چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجر بینچ نے کی۔ اٹارنی جنرل نے دلائل میں کہا کہ پارٹی سے انحراف کو معمول کی سیاسی سرگرمی نہیں کہا جا سکتا ۔ آئین میں اسمبلی کی مدت کا ذکر ہے۔ اراکین کی نہیں ۔ ارٹیکل تریسٹھ اے کا مقصد تاحیات نااہلی پر ہی پورا ہو گا چور چور ہوتا ہے کسی کو اچھا چور نہیں کہا جاسکتا ۔

جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ ارٹیکل تریسٹھ اے میں رکنیت ختم ہونے کا لفظ ہے۔ نااہلی کا نہیں۔ جب نااہلی ہے ہی نہیں تو بات ہی ختم ہو گئی۔ جسٹس منیب اختر نے کہا کہ ارٹیکل تریسٹھ میں تاحیات نااہلی کا کہیں ذکر نہیں۔ جسٹس جمال خان  بولے کہ 100گنہگار چھوڑنا برا نہیں۔ ایک بے گناہ کو سزا دینا بڑا ہے۔ اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ  ایماندار آدمی انحراف کرنے سے پہلے مستعفی کیوں نہیں ہوتا؟  کیا پورے نظام کو 15، 20 لوگوں کے رحم و کرم پر چھوڑا جا سکتا ہے؟

چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے  ریمارکس دیئے کہ عدالت قانون ساز نہیں، صرف آئین کی تشریح کر سکتی ہے۔ آرٹیکل 63 میں رکنیت ختم ہونے کا ذکر ہے نااہلی کا نہیں۔ اٹارنی جنرل نے کہا کہ استعفی دینا کوئی گناہ نہیں ،اگر کوئی رکن انحراف کرے تو تاحیات نااہلی ہونی چاہیئے۔

اٹارنی جنرل کے دلائل مکمل ہونے پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ تمام جماعتیں ہی انحراف کو برا کہتی ہیں۔ جاننا چاہتے ہیں پارلیمنٹ نے منحرف اراکین کے لیے قانون ادھورا کیوں چھوڑا؟ ن لیگ کے وکیل مخدوم علی خان نے کہا کہ منحرف رکن کا ووٹ شمار ہونے سے نہیں روکا جاسکتا ۔ سپریم کورٹ نے سندھ ہاؤس حملہ کیس کی رپورٹ کل دوبارہ طلب کر لی۔ کیس کی سماعت کل ساڑھے گیارہ بجے تک ملتوی کر دی گی۔