Thursday, April 18, 2024

سپریم کورٹ، صدارتی نظام رائج کرنے سے متعلق درخواستیں ناقابل سماعت قرار

سپریم کورٹ، صدارتی نظام رائج کرنے سے متعلق درخواستیں ناقابل سماعت قرار
September 27, 2021 ویب ڈیسک

اسلام آباد (92 نیوز) سپریم کورٹ نے عدالت کے ذریعے صدارتی نظام رائج کرنے کا راستہ بند کر دیا۔ ملک میں صدارتی نظام رائج کرنے سے متعلق درخواستوں کو ناقابل سماعت قرار دیدیا۔ 

عدالت عظمی نے واضح کیا کہ آئین کی بنیاد پارلیمانی نظام ہے، آئین میں عدالت کو ایسا کوئی اختیار نہیں کہ سیاسی نظام کی تبدیلی کا حکم دے، جب آئین بن رہا تھا درخواست گزار نے تب پارلیمانی نظام حکومت کی مخالفت کیوں نہیں کی؟۔

سپریم کورٹ میں صدارتی نظام رائج کرنے سے متعلق احمد رضا قصوری کی درخواستوں پر رجسٹرار آفس کے اعتراضات کے خلاف کیس کی سماعت کی۔ دوران سماعت جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیئے کہ عدالت نے یہ بھی دیکھنا ہے کہ ملک میں طاقتور سیاسی جماعتیں موجود ہیں ان کی موجودگی میں درخواست گزار کو یہ ضرورت کیوں پیش آئی، جس پر احمد رضا قصوری نے کہا کہ سیاستدان اگر ملک کے مفاد اور فلاح کا نہیں سوچتے تو کیا میں بھی خاموش ہو جاؤں؟۔ آئین پاکستان جن لوگوں نے بنایا ان میں واحد زندہ شخص اس وقت ملک میں موجود ہوں۔

جسٹس منصور علی شاہ نے ریمارکس دیئے کہ آئین کے آرٹیکل 46 کے تحت وزیراعظم ریفرنڈم کے لئے معاملہ پارلیمان کے مشترکہ اجلاس کے سامنے رکھتے ہیں، کیا یہ معاملہ ابھی تک وزیراعظم یا پارلیمان کے سامنے آیا بھی ہے کہ نہیں، کیا صدارتی نظام رائج کرنے کیلئے صرف فرد واحد کی خواہش چاہیے؟۔ جسٹس منیب اختر نے احمد رضا قصوری کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ جب آئین بن رہا تھا اور آپ رکن پارلیمنٹ تھے اس وقت آپ نے پارلیمانی نظام حکومت کی مخالفت کیوں نہیں کی؟ جس پر احمد رضا قصوری نے کہا کہ میں نے تو اس وقت بھی آئین کے دستاویز کی مخالفت کی تھی۔

جسٹس منیب اختر نے کہا کہ آپ خود کو کیسے آئین بنانے والوں میں شمار کر رہے ہیں۔جسٹس منصور علی شاہ کا کہنا تھا کہ آپ کی درخواست میں سیاسی سوال ہے جو عدالت سے متعلقہ نہیں، احمد رضا قصوری نے کہا کہ انہوں نے نے ملک کو 1976 میں دولخت ہوتے دیکھا ہے، جس پر جسٹس منصور علی شاہ کا کہنا تھا کہ عدالت کو غیر متعلقہ معاملات میں مت اُلجھائیں۔

عدالت نے رجسٹرار آفس کے اعتراضات برقرار رکھتے ہوئے صدارتی نظام کے خلاف درخواستیں ناقابل سماعت قرار دے دیں۔