Friday, April 19, 2024

از خود نوٹس صرف چیف جسٹس پاکستان یا انکی منظوری سے ہی لیا جاسکتا ہے، سپریم کورٹ

از خود نوٹس صرف چیف جسٹس پاکستان یا انکی منظوری سے ہی لیا جاسکتا ہے، سپریم کورٹ
August 26, 2021 ویب ڈیسک

اسلام آباد (92 نیوز) سپریم کورٹ نے از خود نوٹس کے اصول وضع کردئیے، قرار دیا کہ از خود نوٹس صرف چیف جسٹس پاکستان یا ان کی منظوری سے ہی لیا جاسکتا ہے۔ ازخود نوٹسز کیس وہی بینچ سنے گا جس کے پاس زیر التوا ہے۔ آئندہ کوئی بھی بینچ از خود نوٹس کے اختیار استعمال کرنے کے لئے فائل چیف جسٹس کو بھجوائے گا۔ سپریم کورٹ نے تفصیلی فیصلہ جاری کردیا۔

قائم مقام چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 5 رکنی لارجر بینچ نے ازخودنوٹس لینے کے طریقہ کار سے متعلق محفوظ فیصلہ سنادیا۔ قرار دیا کہ کسی بنچ کو ازخود نوٹس لینے کا اختیار نہیں۔ بنچ صرف چیف جسٹس کو نوٹس لینے کی سفارش کر سکتا ہے جبکہ از خود نوٹس کا اختیار صرف چیف جسٹس استعمال کر سکتے ہیں۔۔ کوئی بھی بینچ از خود نوٹس کے اختیار استعمال کرنے کے لئے فائل چیف جسٹس کو بھجوائے گا۔ کوئی بنچ ازخود کسی کو طلب کر سکتا ہے نہ رپورٹ منگوا سکتا ہے۔

سپریم کورٹ نے 20 اگست کا دو رکنی بینچ کا حکم نامہ واپس لے لیا اور پریس ایسوسی ایشن کی درخواست چیف جسٹس کے سامنے رکھنے کا حکم بھی دیا۔ عدالت نے کہا کہ بنچز کی جانب سے لئے گئے تمام نوٹسز پر سماعت معمول کے مطابق ہوگی لیکن سماعت چیف جسٹس کے تشکیل کردہ بنچ ہی کرینگے۔

قبل ازیں کیس کے سماعت کے دوران وائس چیئرمین پاکستان بار کونسل، سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر لطیف خان آفریدی اور صحافیوں کے وکیل نے دلائل دئیے۔ مقام چیف جسٹس جسٹس عمر عطاء بندیال نے ریمارکس دیئے کہ عدالت کو قانون اور ضابطے کے تحت کارروائی کرنی ہوتی ہے، صحافی معاشرے کی آواز ہیں، صحافیوں کے ساتھ ہونے والی ذیادتی پر کوئی دو رائے نہیں، صحافیوں کی درخواست برقرار ہے اس پر کارروائی بھی ہوگی۔

جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیئے کہ آئین کا تحفظ اور بنیادی حقوق کا نفاذ عدلیہ کی ذمہ داری ہے، صحافیوں کیخلاف کچھ ہوا تو سپریم کورٹ دیوار بن کر کھڑی ہوگی، صحافی عدالت سے کبھی مایوس ہوکر نہیں جائیں گے۔