Saturday, April 20, 2024

شوگر ملز ایسوسی ایشن کے ایف بی آر سے مذاکرات نتیجہ خیز ثابت نہ ہوسکے

شوگر ملز ایسوسی ایشن کے ایف بی آر سے مذاکرات نتیجہ خیز ثابت نہ ہوسکے
July 27, 2021 ویب ڈیسک

اسلام آباد (92 نیوز) شوگر انڈسٹری کی مشکلات کم نہ ہو سکیں، ٹیکس سسٹم کو انڈسٹری کے موافق بنانے کیلئے ایف بی آر سے مذاکرات نتیجہ خیز ثابت نہ ہوسکے۔ پاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشن نے شوگر انڈسٹری کے خلاف کمپین پر وزیر اعظم کو خط لکھ دیا۔

شوگر ملز کو مشکلات کا سامنا، کبھی ٹیکس سسٹم تو کبھی گنے کے ناپ تول پر اعتراضات ٹیکس سسٹم کو موافق بنانے کیلئےایف بی آر سے مذاکرات کے کئی ادوار ہوئے جو کامیاب نہ ہوسکے۔

مشکلات کے ازالے کیلئے پاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشن کو بالآخر وزیر اعظم عمران خان کو خط لکھنا پڑا۔ وزیراعظم کے نام 13 صفحات پر مشتمل خط میں مشکلات سے آگاہی اور ٹیکس سسٹم کی نشاندہی کی گئی۔

متن میں کہا گیا ہماری خواہش ہے آپ کو پاکستان کی دوسری بڑی صنعت کے بارے میں آگاہ کریں۔ حکومت کو شوگر انڈسٹری کے حوالے سے غلط معلومات فراہم کی گئیں۔

شوگر انڈسٹری جی ڈی پی میں 484 ارب روپے کا حصہ رکھتی ہے۔ سالانہ 80 ارب روپے ٹیکس اور 359 ارب روپے کسانوں کو دیئے جاتے ہیں۔ سالانہ 50 کروڑ ڈالر ایتھنول کی برآمدات سے حاصل کئے جاتے ہیں۔ شوگر انڈسٹری بغیر سبسڈی3ارب ڈالر کی چینی برآمد کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔

خط میں لکھا گیا چینی پر سیلز ٹیکس میں اضافے اور سرمایہ پر زائد شرح سود کی وجہ سے قیمتوں میں اضافہ ہوا۔ چینی پر سیلز ٹیکس کی شرح 8 فیصد سے بڑھا کر 17 فیصد کی گئی۔

ٹیکس سسٹم کو درست کرنے کے بجائے ایف بی آر نے طویل عرصہ سے ٹیکس کی شرح میں رد و بدل کا وطیرہ اپنا رکھا ہے۔ پاکستان کی تاریخ میں کسی فوڈ آئٹم پر ٹیکس کی شرح دوگنا نہیں کی گئی۔

شوگر انڈسٹری پر حال ہی میں طویل پروپیگنڈا کے بعد کئی شرائط لاگو کی گئیں اور ہراساں کیا گیا۔ شوگر انڈسٹری کو دیئے گئے جھٹکوں سے ہزاروں مزدور اور لاکھوں کسان خاندانوں کومشکلات کا شکار بنایا جا رہا ہے۔

خط میں کہا گیا ٹیکس میں رد و بدل اور شرائط کے ذریعے انڈسٹری کو پہنچنے والے نقصان کے ازالہ کے لیے کوئی اقدامات نہیں کیے جا رہے
امید ظاہر کی گئی شوگر انڈسٹری کو پہنچنے والے نقصانات کا سلسلہ بند کیا جائے گا۔