Friday, March 29, 2024

اسامہ ستی قتل کیس، دہشتگردی دفعات ہٹانے کے فیصلے کیخلاف دلائل مکمل، فیصلہ محفوظ

اسامہ ستی قتل کیس، دہشتگردی دفعات ہٹانے کے فیصلے کیخلاف دلائل مکمل، فیصلہ محفوظ
July 27, 2021 ویب ڈیسک

اسلام آباد (92 نیوز) اسلام آباد ہائیکورٹ اسامہ ستی قتل کیس میں دہشتگردی کی دفعات ہٹانے کے فیصلے کے خلاف دلائل مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کرلیا ہے۔

اسلام آباد ہائیکورٹ میں جسٹس محسن اختر کیانی اور جسٹس بابر ستار پر مشتمل ڈویژن بینچ نے اسامہ ستی قتل کیس سے دہشتگردی کی دفعات ہٹانے کے فیصلے کیخلاف درخواست پر سماعت کی۔

درخواست گزار کے وکیل غلام افضل راجہ اور ملزمان کے وکیل راجہ رضوان عباسی عدالت کے روبرو پیش ہوئے۔ درخواست گزار کے وکیل کی جانب سے ایف آئی آر پڑھی گئی۔

وکیل نے کہا کہ اسامہ ستی کو ملزمان کی جانب سے 17 گولیاں ماری گئیں۔ انسداد دہشتگردی ایکٹ 1997 کے تحت ملزمان نے پولیس اہلکاروں نے اختیارات کا ناجائز استعمال کیا۔ عدالت نے دلائل مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کرلیا ہے۔

واضح رہے کہ 22 سالہ اسامہ ندیم ستی جو دو جنوری کو اسلام آباد کی سری نگر ہائی وے پر پولیس کی انسداد دہشت گردی فورس کی گولیوں کا شکار ہو کر جان سے ہاتھ دھو بیٹھے تھے۔

پولیس نے یہ مؤقف اختیار کیا تھا کہ انہوں نے علاقے میں ڈکیتی کی اطلاع موصول ہونے پر مشکوک گاڑی کو رکنے کا اشارہ کیا تھا اور نہ رکنے پر فائرنگ کی گئی۔

دوسری جانب مقتول اسامہ ستی کے خاندان کا مؤقف تھا کہ انہیں پولیس اہلکاروں کی جانب سے پہلے ہی مار دینے کی دھمکیاں دی جا چکی تھیں۔