Thursday, April 25, 2024

سپریم کورٹ، کراچی کے آلہ دین واٹر پارک سے متصل شاپنگ سینٹر، پویلین اینڈ کلب ختم کرنیکا حکم

سپریم کورٹ، کراچی کے آلہ دین واٹر پارک سے متصل شاپنگ سینٹر، پویلین اینڈ کلب ختم کرنیکا حکم
June 14, 2021

اسلام آباد (92 نیوز) سپریم کورٹ آف پاکستان نے کراچی کے آلہ دین واٹر پارک سے متصل شاپنگ سینٹر اور پویلین اینڈ کلب ختم کرنے کا حکم دے دیا اورنگی اور گجر نالے پر آپریشن روکنے اور معاوضہ دینے کی استدعا مسترد کر دی۔ 

سپریم کورٹ آف پاکستان کراچی رجسٹری میں اہم کیسز کی سماعت ہوئی، عدالت نےآلہ دین واٹر پارک سے متصل شاپنگ سینٹر اورپویلین اینڈ کلب کو غیرقانونی قرار دے دیا۔

حکم دیا کہ پویلین کلب اور شاپنگ سینٹر کو ختم کرنے کا حکم دے دیا۔ عدالت نے آلہ دین پارک کو اصل حالت میں بحال کرنے کا بھی حکم دیا۔ کمشنر کراچی سے دو دن میں عمل درآمد رپورٹ بھی طلب کرلی۔

سپریم کورٹ میں گجر اور اورنگی نالہ سے متعلق کیس کی سماعت بھی ہوئی۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئےکہ زمین متاثرین کی نہیں نالے کی اراضی ہے۔ یہ لیز کیسے دی گئیں، زمین سرکاری ہے تو متاثرین کو ریلیف کیسے دیا جا سکتا ہے؟۔ یہ سب چائنہ کٹنگ کا معاملہ ہے، سب جعلی دستاویزات ہیں، لیز چیک ہوئیں تو سب فراڈ نکلے گا۔

چیف جسٹس نے کہا کہ اس کی ذمہ دار سندھ حکومت ہے، سپریم کورٹ نے متاثرین کی معاوضے اور آپریشن روکنے کی درخواست مسترد کردی۔ نالوں پر حکم امتناع بھی ختم کردیئے۔ گجراور اورنگی نالوں کی چوڑائی پر کام شروع کرنے کا حکم بھی دے دیا۔

عدالت نے تجاوزات سے متعلق کیس میں سندھ حکومت کےوکیل کی سخت سرزنش کی۔ کہا کہ تھرپارکر میں آج بھی لوگ پانی کی بوند کیلئے ترس رہے ہیں۔ ایک آر او پلانٹ نہیں لگا، پندرہ سو ملین روپے خرچ ہوگئے۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ بدقسمتی ہے کہ کوئی لندن سے حکمرانی کرتا ہے، کوئی دبئی سے کوئی کینیڈا سے ایسا کسی اور صوبے میں نہیں ہے، سندھ حکومت کا خاصا ہے یہ۔ یہاں ایک اے ایس آئی بھی اتنا طاقتور ہوجاتا ہے پورا سسٹم چلا سکتا ہے۔

چیف جسٹس نے ایڈوکیٹ جنرل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ مسٹر ایڈوکیٹ جنرل اپنی حکومت سے پوچھ کر بتائیں کیا چاہتے ہیں آپ ؟
کسی نے کل کلپ بھیجا ہے؟، بوڑھی عورت کو وہیل بیورو پر اسپتال لے جایا جارہا تھا، جائیں اندرون سندھ میں خود دیکھیں کیا ہوتا ہے؟ سب نظر آجائے گا۔

چیف جسٹس نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ پتا نہیں کہاں سے لوگ چلتے ہوئے آتے ہیں جھنڈے لہراتے ہوئے شہر میں داخل ہوتے کسی کو نظر نہیں آتے۔ کم از کم پندرہ بیس تھانوں کی حدود سے گزر کر آئے ہوں گے کسی کو نظر نہیں آیا۔ ابھی وہاں رکے ہیں کل یہاں بھی آجائیں گے۔

ایڈوکیٹ جرنل نے کہا کہ کل بجٹ کی تقریر ہے دو دن کی مہلت دے دیں۔

چیف جسٹس نے کہا کہ بجٹ تو بچھلے سال بھی آیا تھا لوگوں کو کیا ملا؟، اتنے برسوں سے آپ کی حکومت ہے یہاں کیا ملا شہریوں کو؟، مخصوص لوگوں کیلئے رقم مختص کردیتے ہیں بس۔