حدیبیہ پیپر ملز کیس 1242 ملین روپے فراڈ کی کہانی ہے، فواد چودھری
اسلام آباد (92 نیوز) وفاقی وزیر اطلاعات فواد چودھری نے حدیبیہ کیس کو پانا مہ کیس سے بڑی کہانی قرار دے دیا۔
اُنہوں نے ٹویٹ کے ایک سلسلے میں لکھا کہ، حدیبیہ پیپر ملز کیس تقریباً 1242 ملین روپے کے فراڈ کی کہانی ہے، جس کی ابتداء 2000ء میں اس وقت ہوئی جب نیب حکام نے حدیبیہ پیپرز کیخلاف ایک ریفرنس دائر کیا۔
حدیبیہ پیپر ملز کیس کیا ہے اور اس کی ابتداء کیسے ہوئی؟
— Ch Fawad Hussain (@fawadchaudhry) May 11, 2021
1. حدیبیہ پیپرملز کیس تقریباً 1242 ملین روپے کے فراڈ کی کہانی ہے جو بلحاظ حجم پانامہ پیپرز کیس سے بڑی ہے اور جس کی ابتداء سن 2000 میں اس وقت ہوئی جب نیب حکام نے حدیبیہ پیپرز کیخلاف ایک ریفرنس دائر کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ جب یہ جعلی اکاؤنٹس کا بھانڈا پھوٹ گیا تو انہوں نے یہ پیسہ حدیبیہ پیپر ملز کے اکاؤنٹس میں اس طرح براہِ راست ڈالنے کا فیصلہ کیا،اس مقصد کیلئے انہوں نے اس مل کے اکاؤنٹس کیلئے اس بیرونی کرنسی کی مالیت کے برابر مختلف ڈالر ٹیلی گرافک ٹرانسفرز (ٹی ٹیز) کا بندوبست کیا۔
جب یہ جعلی اکاؤنٹس کا بھانڈا پھوٹ گیا تو انہوں نے یہ پیسہ حدیبیہ پیپر ملز کے اکاؤنٹس میں اس طرح براہِ راست ڈالنے کا فیصلہ کیا،اس مقصد کیلئے انہوں نے اس مل کے اکاؤنٹس کیلئے اس بیرونی کرنسی کی مالیت کے برابر مختلف ڈالر ٹیلی گرافک ٹرانسفرز (ٹی ٹیز) کا بندوبست کیا۔
— Ch Fawad Hussain (@fawadchaudhry) May 11, 2021
فواد چودھری نے کہا، بالکل اسی طرح جیسے ابھی شہباز شریف اور مریم نواز کی رقوم پاکستان سے باہر بھیجی گئیں، 1242.732 ملین روپے اچانک شریف فیملی کے اثاثوں میں آگئے یہ رقم پانامہ اسکینڈل سے بھی بڑی تھی۔
نیب نے یہ بھی نشاندہی کی کہ مزکورہ واردات کے ذریعے شریف خاندان کے ان نامزد افراد نے منی لانڈننگ اور اثاثے چھپانے جیسے گناہ ہی نہیں کئے بلکہ یہ بہت سے ریاستی و حکومتی اداروں کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کے بھی مرتکب ہوئے ہیں
— Ch Fawad Hussain (@fawadchaudhry) May 11, 2021
انہوں نے کہا، نیب نے یہ بھی نشاندہی کی کہ مزکورہ واردات کے ذریعے شریف خاندان کے ان نامزد افراد نے منی لانڈننگ اور اثاثے چھپانے جیسے گناہ ہی نہیں کئے بلکہ یہ بہت سے ریاستی و حکومتی اداروں کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کے بھی مرتکب ہوئے ہیں۔
وفاقی وزیر کا کہنا ہے کہ مشرف دور میں جب یہ معاملہ احتساب عدالت کے روبرو آیا کیس کے دوران ہی شریف فیملی نے مشرف حکومت کے ساتھ ڈیل کی اور سعودی عرب چلے گئے، 9/2008 میں معاملہ دوبارہ اُٹھایا گیا لیکن پیپلز پارٹی اور نون لیگ کے مک مکا نے کیس پھر رکوا دیا۔ کہا گیا کیس نہیں چل سکتا، چئرمین نیب کے دستخط نہیں ہیں۔
شریف خاندان نے کارروائی کو لاہور ہائیکورٹ کے روبرو چیلینج کیا تو 2 رکنی ڈویژن بنچ نے 1،1 سے منقسم فیصلہ سنایا یوں معاملہ ریفری جج کے پاس چلا گیا جس نے مقدمے کی بندش کا فیصلہ کرنے والے ڈویژن بنچ کے جج کی رائے کی حمایت کا فیصلہ دیا، اور مقدمہ 2014 میں بند کردیا گیا
— Ch Fawad Hussain (@fawadchaudhry) May 11, 2021
اُن کا کہنا تھا کہ شریف خاندان نے کارروائی کو لاہور ہائیکورٹ کے روبرو چیلینج کیا تو 2 رکنی ڈویژن بنچ نے 1،1 سے منقسم فیصلہ سنایا، یوں معاملہ ریفری جج کے پاس چلا گیا جس نے مقدمے کی بندش کا فیصلہ کرنے والے ڈویژن بنچ کے جج کی رائے کی حمایت کا فیصلہ دیا، اور مقدمہ 2014 میں بند کردیا گیا۔
انہوں نے بتایا کہ دلچسپ بات یہ تھی کہ اتنی تفصیلی تفتیش کے بعد اس کیس کا ایک دن بھی عدالتی ٹرائل نہیں ہوا، جس جج نے کیس بند کرنے کا فیصلہ دیا پانامہ اسکینڈل میں انکشاف ہوا کہ ان جج صاحب کے اپنے اثاثے بھی بیرون ملک تھے، بدقسمتی سے ان جج صاحب کے خلاف بھی کوئی کارروائی نہیں ہوئی۔
وزیر اطلاعات نے کہا کیس میں نئے حقائق سامنے آنے پر نئی تفتیش کا فیصلہ کیا گیا۔ کہا کہ انصاف کا تقاضا ہے تمام ادارے اپنا کردار ادا کریں۔۔اسحاق ڈار نے فراڈ میں شریف خاندان کی معاونت کیلئےفارن کرنسی کے بے نامی اکاؤنٹس کھلوائے۔
دلچسپ بات یہ تھی کہ اتنی تفصیلی تفتیش کے بعد اس کیس کا ایک دن بھی عدالتی ٹرائل نہیں ہوا، جس جج نے کیس بند کرنے کا فیصلہ دیا پانامہ اسکینڈل میں انکشاف ہوا کہ ان جج صاحب کے اپنے اثاثے بھی بیرون ملک تھے، بدقسمتی سے ان جج صاحب کے خلاف بھی کوئ کاروائ نہیں ہوئ۔
— Ch Fawad Hussain (@fawadchaudhry) May 11, 2021