Tuesday, May 14, 2024

31 جنوری کو لانگ مارچ کی تاریخ کا اعلان کرینگے، مولانا فضل الرحمٰن

31 جنوری کو لانگ مارچ کی تاریخ کا اعلان کرینگے، مولانا فضل الرحمٰن
January 1, 2021

لاہور (92 نیوز) پی ڈی ایم نے 19 جنوری کو الیکشن کمیشن آفس کے سامنے مظاہرے کا اعلان کردیا۔ پی ڈی ایم کے قائد مولانا فضل الرحمٰن نے کہا، تمام استعفے قائدین کے پاس پہنچ چکے ہیں۔31 جنوری حکومت کے پاس آخری تاریخ ہے۔31 جنوری کو لانگ مارچ کی تاریخ کا اعلان کرینگے۔

پی ڈی ایم کے جاتی امراء میں اجلاس کے بعد پی ڈی ایم کے چیئرمین مولانا فضل الرحمٰن نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میاں نوازشریف کی رہائش گاہ اور مریم نواز کی میزبانی میں پی ڈی ایم کا سربراہی اجلاس ہوا، تمام ایشوز گہرے تجزیوں کے ساتھ زیرغور آئے۔ پی ڈی ایم میں اختلافات کی خبریں دم توڑ چکی ہیں۔ پی ڈی ایم پہلے کی نسبت زیادہ مضبوط ہوگئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے پچھلے اجلاس میں بات کہی تھی کہ 31 دسمبر تک تمام ممبران اسمبلی اپنے استعفے پارٹی لیڈرز تک پہنچائیں گے، آج تمام جماعتوں نے پی ڈی ایم کو رپورٹ دی کہ تمام استعفے مکمل طور پر پہنچ چکے ہیں، ایک ہدف آج حاصل ہوچکا ہے۔

اُن کا کہنا تھا، 31 جنوری تک حکومت کے پاس مستعفی ہونے کی مہلت ہے،  آج ہم پھر کہتے ہیں کہ حکومت کے پاس ایک مہینے کی مدت ہے، اس کے بعد فوری طور پر پی ڈی ایم کی قیادت بیٹھ کر لانگ مارچ کا اعلان کرے گی۔ اس بات کا بھی فیصلہ کرے گی کہ لانگ مارچ اسلام آباد کی طرف ہوگا یا راولپنڈی کی طرف ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کے پورے نظام کو یرغمال بنایا ہوا ہے، عمران خان ایک مہرہ ہے، فوج ہماری ہے، ہم تمام جرنیلوں کا احترام کرتے ہیں، یہ دفاعی قوت ہے، ہم قوم پر واضح کریں گے کہ تمام خرابیوں کی وجہ کون ہے، 19 جنوری کو الیکشن کمیشن کے سامنے مظاہرہ ہوگا۔ نیب کے دفاتر کے باہر بھی مظاہرے ہوں گے۔ ثابت ہوچکا ہے یہ احتساب نہیں انتقام ہے، خواجہ آصف کی گرفتاری کو نظرانداز نہیں کرسکتے۔ سیاستدانوں کو آئے روز نوٹس جاری کرنا اور بلانا، اس پر بھی سخت فیصلے کریں گے۔ 

اُن کا کہنا تھا کہ ہم اپنا ہر کارڈ باہمی مشاورت سے کھیلنا چاہتے ہیں، ضمنی الیکشن میں حصہ لینے کا فیصلہ ہوا ہے، سینٹ الیکشن کے حوالے سے ابھی فیصلہ نہیں ہوا، ہم اس بات پر غور کررہے ہیں کہ باقاعدہ طور پر جیلوں کا رخ کریں۔ محمدعلی درانی بغیر پروگرام میرے پاس آئے تھے، میڈیا کے سامنے بات بھی ہوئی تھی، اُنہوں نے اپنا نیشنل ڈائیلاگ کا فلسفہ بیان کیا جسے میں نے خارج ازامکان قرار دیا۔

مولانا نے کہا ہم 20 ستمبر کے ڈکلریشن کو آگے بڑھا رہے ہیں، اِسی پر عمل ہو رہا ہے، کچھ باتیں ایسی ہیں جو آپ پوچھتے رہیں گے اور ہم مسکراتے رہیں گے۔ پیپلزپارٹی کے کوئی تحفظات نہیں تھے، تجاویز تھیں جس پر بحث بھی ہوئی۔ کچھ چیزیں اجلاس کی امانت ہوتی ہیں، انہیں چوک میں نہیں کیا جا سکتا۔

اِس موقع پر ن لیگ کی نائب صدر مریم نواز نے کہا، ن لیگ کے تمام استعفے میرے پاس آچکے ہیں۔ یہ ہو نہیں سکتا کہ ان دو ممبرز کو پارٹی لیڈر اگر حکم کرے تو وہ پیچھے ہٹیں۔ اگر کوئی یہ امیدیں لگائے بیٹھا ہے کہ لیگی اراکین استعفوں سے پیچھے ہٹیں گے تو یہ ان کی غلط فہمی ہے۔

اُنہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم نے فیصلہ کیا ہے کہ استعفوں سے پہلے جو بھی ضمنی الیکشن ہوں گے ان میں حصہ لے گے۔ اِس جعلی حکومت کے لیے کوئی بھی راستہ خالی نہیں چھوڑے گے۔ میاں نواز شریف کا واضح پیغام ہے کہ ہم نے تمام سیاسی جماعتوں کو ساتھ لے کر چلنا ہے۔ وہ کہتے ہیں اگر سب نے فیصلہ کر لیا ہے کہ الیکشن لڑنا ہے تو لڑے گے اگر نہ لڑنے کا فیصلہ کیا ہے تو نہیں لڑے گے۔

اُن کا مزید کہنا تھا کہ ہم نے لانگ مارچ کے حوالے سے موسم کو دیکھنا ہے، اپنے کارکنوں کو ایسے نہیں چھوڑ سکتے۔ پیپلز پارٹی ن لیگ اور پی ڈی ایم کی کسی پارٹی نے ابھی سینٹ کے حوالے سے بھی کوئی فیصلہ نہیں کیا۔ سینٹ الیکشن میں ابھی ٹائم ہے اس لئے اس پر مزید بات ہو گی۔ فرحت اللہ بابر نے سینیٹ الیکشن کے حوالے سے تفصیلی بریف کیا ہے۔ ضمنی انتخابات میں ہمارا مشترکہ امیدوار بھی سامنے آ سکتا ہے۔