Friday, April 19, 2024

سپریم کورٹ، ڈینئل پرل قتل کیس کے ملزمان کی رہائی کا تفصیلی فیصلہ جاری

سپریم کورٹ، ڈینئل پرل قتل کیس کے ملزمان کی رہائی کا تفصیلی فیصلہ جاری
March 27, 2021

اسلام آباد (92 نیوز) سپریم کورٹ نے ڈینئل پرل قتل کیس کے ملزمان کی رہائی کا 28 جنوری کا تفصیلی فیصلہ جاری کردیا۔ قرار دیا کہ استغاثہ شواہد کے ساتھ یہ ثابت کرنے میں ناکام رہا کہ ملزم نے ڈینئل پرل کو قتل کیا، جسٹس یحیٰی آفریدی نے اکثریتی فیصلے سے اختلاف کیا۔

جسٹس مشیر عالم کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے 28 جنوری کو ملزمان کی رہائی کا فیصلہ دیا تھا جس کا تحریری فیصلہ جاری کردیا گیا، عدالت نے استغاثہ کی تمام کہانی شکوک و شبہات پر مبنی قرار دے دی۔ کہا کہ استغاثہ کے ٹھوس شواہد پیش نہ کرنے پر ملزمان کو رہا کیا جاتا ہے۔ تفصیلی فیصلے کے مطابق احمد عمر شیخ کے خلاف ڈینئل پرل کے اغوا اور قتل کی سازش کا الزام ثابت نہیں ہوسکا، استغاثہ نے پولیس اہلکار کو ٹیکسی ڈرائیور بناکر پیش کیا، گواہ بنائے گئے ٹیکسی ڈرائیور کو ڈینئل پرل کی شناخت کے لیے تصویر بھی نہیں دکھائی گی۔

سپریم کورٹ نے کہا کہ اگر کوئی ہتھکڑی لگا ملزم اعتراف جرم کرے بھی تو اس کی کوئی قانونی حیثیت نہیں، ڈینئل پرل کی اہلیہ نے قتل کی دھمکیوں پر مبنی ای میلز کو پولیس سے چھپائے رکھا، ڈینئل پرل کی جان خطرے میں تھی اور ان کی اہلیہ 12 دن تک خاموش رہیں۔ ایف آئی آر میں دھمکی آمیز ای میلز کا ذکر ہے نا ہی ڈینئل پرل کی اہلیہ شامل تفتیش ہوئیں، قتل کی ویڈیو میں بھی ملزمان کی شناخت نہیں ہوسکی۔

فیصلے کے مطابق قتل کی اصل ویڈیو کو پولیس سے بھی جان بوجھ کر چھپایا گیا، اصل ویڈیو کلپ مل جاتا تو اس کا فرانزک کروایا جاسکتا تھا، عدالت فرانزک کے بغیر کسی ویڈیو ثبوت پر انحصار نہیں کر سکتی۔ تفصیلی فیصلے میں کہا گیا کہ استغاثہ شواہد کے ساتھ یہ ثابت کرنے میں ناکام رہا کہ ملزم نے ڈینئل پرل کوقتل کیا، ڈینئل پرل کے اہلخانہ کے عدم تعاون کی وجہ سے تفتیش میں کئی خامیاں سامنے آئیں، عدالتوں کا کام تفتیش میں سامنے آنے والی غلطیوں کا جائزہ لے کر ان کو درست کرنا نہیں ہے۔