Friday, April 26, 2024

یوم پاکستان ، برصغیر کی تاریخ کا اہم ترین دن

یوم پاکستان  ، برصغیر کی  تاریخ کا اہم ترین دن
March 23, 2021

اسلام آباد (92 نیوز) یوم پاکستان پاکستان سمیت بر صغیر کی تاریخ کا اہم ترین دن ہے جس دن قرارداد پاکستان پیش کی گئی تھی۔ مینار پاکستان اُس تاریخی قرارداد کی نشانی ہے جس کی بنیاد پر برصغیر میں مسلمانوں کے الگ وطن کے حصول کے لیے تحریک شروع کی گئی اور 7برس کے بعد اپنا مطالبہ منظور کرانے میں کامیاب رہی۔وہ مطالبہ جو اسلامی جمہوریہ پاکستان کے نام سے دنیا کے نقشے پر ابھرا۔

23 مارچ 1940کو مسلم لیگ کا سالانہ اجلاس لاہور منٹو پارک میں منعقد ہوا جو آج گریٹر اقبال پارک کے نام سے مشہور ہے،  اجلاس میں برصغیر پاک و ہند کے مسلمانوں کیلئے علیحدہ وطن کی قرار داد لاہور منظور ہوئی،  جسے بعد میں قرارداد پاکستان کا نام دیا گیا۔

آل انڈیا مسلم لیگ کے سالانہ اجلاس کی کارروائی 22 مارچ 1940 کو شروع ہوئی۔ نواب ممدوٹ نے استقبالیہ کمیٹی کے سربراہ کے طور پر افتتاحی خطاب کیا۔بابائے قوم قائد اعظم محمد علی جناح نے فی البدیہہ طویل تقریر کی اور اس کے ساتھ ہی اس دن کی کارروائی اختتام کو پہنچی۔23 مارچ 1940 کو اجلاس کی کارروائی 3 بجے سہ پہر شروع ہوئی۔ بنگال کے وزیر اعظم مولوی فضل حق نے قراردادِ لاہور پیش کی اور اس کی حمایت میں تقریر کی۔

قرارداد پاکستان مسلمانان پاک وہند کے دو قومی نظریے پریقین کاتاریخی اظہار تھا، قرارداد کے مطابق 1935 کے حکومت ہند ایکٹ میں تشکیل کردہ وفاق کی منصوبہ بندی برصغیر کے مسلمانوں کے لیے بالکل ناقابل عمل اور غیر موزوں ہے۔

برصغیر پاک و ہند کے مسلمان تب تک مطمئن نہیں ہوگے جب تک مکمل آئینی منصوبے پر نئے سرے سے نظرثانی نہیں کی جائے گی اور یہ کہ کوئی بھی ترمیم شدہ منصوبہ مسلمانوں کے لیے صرف اسی صورت میں قابل قبول ہوگا اگر اس کی تشکیل مسلمانوں کی مکمل منظوری اور اتفاق کے ساتھ کی جائے گی۔

قرارداد میں یہ بھی طے پایا کہ آل انڈیا مسلم لیگ کا مسلمہ نقطہ نظر ہے کہ اس ملک میں کوئی بھی آئینی منصوبہ تب تک قابل قبول نہیں ہوگا جب تک جغرافیائی طور پر ملحق اکائیوں کی علاقائی حد بندی کرکے ان کی آئینی تشکیل اس طرح کی جائے کہ جن علاقوں میں مسلمان عددی طور پراکثریت میں ہیں ان کو آزاد ریاستوں میں گروہ بند کردیا جائے اور اس طرح تشکیل پانے والی یہ اکائیاں مکمل آزاد اور خودمختار ہوں گی۔

قراردار پاکستان کا ایک اہم مطالبہ یہ بھی تھا کہ جن علاقوں میں مسلمان اقلیت میں ہیں، وہاں پر انھیں آئین کے تحت مکمل حقوق اور اختیارات دیے جائیں کیونکہ برصغیر کا موجودہ آئین مسلمانوں کے حقوق پورے نہیں کرتا اور نہ ہی ان کو تحفظ فراہم کرتا ہے لہٰذا برصغیر کے مسلمان اسے قبول نہیں کریں گے۔

اس قرارد کی پورے ہندوستان کے مسلمانوں نے بھرپور حمایت کی تھی، اس قرارداد کا اردو ترجمہ مولانا ظفر علی خان نے کیا تھا، اپریل 1941 میں مدراس میں مسلم لیگ کے اجلاس میں قرارداد لاہور کو جماعت کے آئین میں شامل کرلیا گیا اور اسی کی بنیاد پر پاکستان کی تحریک شروع ہوئی۔