Tuesday, April 16, 2024

سینیٹ الیکشن میں ہمیشہ پیسہ چلتا ہے، وزیراعظم عمران خان

سینیٹ الیکشن میں ہمیشہ پیسہ چلتا ہے، وزیراعظم عمران خان
March 4, 2021

اسلام آباد (92 نیوز) وزیراعظم عمران خان کہتے ہیں کہ، سینیٹ الیکشن میں ہمیشہ پیسہ چلتا ہے، سینیٹ میں ہمارے امیدوار کو ہرانے کیلئے پیسے سے ممبران کوخریدا گیا۔ یہ این آر او لینے کیلئے مجھے بلیک میل کررہے ہیں۔

وزیراعظم نے قوم سے خطاب میں کہا، سینیٹ الیکشن پر قوم سے بات کرنا چاہتا ہوں، جس طرح کا الیکشن ہوا ملکی مسائل عوام کی سمجھ میں آجائیں گے۔ 40 سال سے سینیٹ الیکشنز میں پیسہ چل رہا ہے۔ چھ سال پہلے ہم نے سینیٹ کے الیکشن میں حصہ لیا، ہمیں تب پتا چلا کہ سینیٹ کے الیکشن میں پیسہ چلتا ہے۔ تب میں نے سوچا کہ ملک میں کس طرح کی جمہوریت ہے۔

انہوں نے کہا، ہماری جمہوریت کے ساتھ یہ کیا مذاق ہو رہا ہے، سینیٹ میں ملکی قیادت آتی ہے،  مجھے تب سے حیرت ہوئی کہ ایک سینیٹر رشوت دے کر سینیٹ کی سیٹ جیتتا ہے، 2018ء کے سینیٹ الیکشن میں ہمارے 20 ممبر نے پیسے لے کر ووٹ بیچا، ہم نے اپنے 20 ممبران کو ووٹ بیچنے پر پارٹی سے نکالا۔ حیرت کی بات ہے لوگ رشوت دے کر سینیٹر بنتے ہیں۔

اُن کا کہنا تھا ن لیگ اور پیپلزپارٹی نے چارٹر آف ڈیموکریسی میں اوپن بیلٹ پر اتفاق کیا، یہ دونوں جماعتیں بھی یہ کہہ رہی تھیں کہ اوپن بیلٹ ہونا چاہئے۔ اب دونوں جماعتوں نے اسمبلی میں ہمارا ساتھ نہ دیا تو ہم اس کو عدالت میں لے گئے۔ پی ڈی ایم کی تمام جماعتیں اوپن بیلٹ کے خلاف کھڑی ہو گئیں، سینیٹر بننے والا پیسے سے ارکان پارلیمنٹ کو خرید لیتا ہے۔

انہوں نے کہا سپریم کورٹ الیکشن کمیشن کو کہتا رہا کہ صاف اور شفاف الیکشن کروانا آپ کی ذمہ داری ہے۔ کیا وجہ ہے پی ڈی ایم خفیہ ووٹنگ سے سینیٹ الیکشن چاہتی تھی؟۔ ساری جماعتیں کہتی رہیں کہ اوپن بیلٹ ہوناچاہئے لیکن اب یہ کہہ رہی ہیں کہ سیکرٹ بیلٹ ہونا چاہئے۔ جب سے ہماری حکومت آئی ہے تب سے ان کرپٹ لوگوں کو خوف ہوگیا کہ یہ کرپشن کے کیسزمیں آگے نہ بڑھے۔ کرپشن کیسز سے بچنے کیلئے یہ سب اکٹھے ہو گئے۔

 

وزیراعظم بولے کہ پہلے دن سے کہہ رہا ہوں،یہ سب اکٹھے ہو جائیں گے، اسی لئے یہ میرے خلاف اکٹھے ہوگئے۔ میں نے اپنے پہلے خطاب میں کہا تھا کہ یہ سارے اکٹھے ہوجائیں گے۔ یہ پہلے دن سے مجھے بلیک میل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

اُن کا کہنا تھا، ان کی کوشش ہے دباؤ ڈال کر کرپشن کیسز ختم کروا لیں۔ انہوں نے پہلے بلیک میل کرنے کی کوشش کی۔ پھر کورونا پر ہمیں خراب کرنے کی کوشش کی گئی۔ فیٹف پر ہمیں گرے لسٹ میں ڈال دیا گیا،  فیٹف سے ہمیں بلیک لسٹ میں ڈالنے کی کوششیں ہوئیں، بلیک لسٹ میں جانے سے ملک پر پابندیاں لگ جاتیں۔ پابندیاں لگنے سے پیسہ نیچے گرجاتا اور تمام چیزیں مہنگی ہوجاتی ہیں۔ جب روپے کی قدر کم ہوتی ہے تو مہنگائی بڑھ جاتی ہے۔

عمران خان نے کہا، یہ این آر او لینے کیلئے مجھے بلیک میل کررہے ہیں، فیٹف کی بات نہ مانیں تو ہم بلیک لسٹ میں جاسکتے تھے۔ فیٹف پر انہوں نے کہا کہ نیب کو ختم کردیں، اس پر مجھے بلیک میل کرنا شروع کردیا۔ سپریم کورٹ میں جاکر یہ کہنے لگے کہ سیکرٹ بیلٹ ہونا چاہئے، اپوزیشن نے حفیظ شیخ کو ہرانے کیلئے پیسہ چلایا۔ سینیٹ میں ہمارے امیدوار کو ہرانے کیلئے پیسے سے ممبران کو خریدا گیا۔

انہوں نے کہا، یہ مجھ پر تحریک عدم اعتماد کی تلوارلٹکانا چاہتے تھے، اس سے یہ ثابت کرنا چاہتے تھے کہ عمران خان پر ممبران نے عدم اعتماد کا اظہار کیا۔ مجھے کسی چیز کی ضرورت نہیں تھی جب میں سیاست میں آیا۔ میں اپنے آباؤاجداد میں سے پہلا شخص تھا جو آزاد ملک میں پیدا ہوا، 1985 کے بعد ملک میں تباہی آئی اور کرپشن کلچر نے فروغ پایا۔ اس وقت دنیا بھر میں پاکستان کی قدر تھی، آہستہ آہستہ سیاست میں پیسہ آنا شروع ہوا، سیاست کی وجہ سے پاکستان کی ترقی رک گئی۔

اُن کا کہنا تھا، انصاف اور قانون سے ملک اوپر جاتا ہے، کیا وجہ ہے ایک ملک ترقی کرکے اوپر چلا جاتا ہے اور دوسرا تمام وسائل کے باوجود زوال کاشکار ہوجاتا ہے؟۔ جن ممالک نے ترقی کی اس کی وجہ یہ تھی کہ انہوں نے انصاف کو مضبوطی سے تھامے رکھا۔