Thursday, April 25, 2024

این اے 75 ڈسکہ، تحریک انصاف کی ایک ہفتے میں مصدقہ ریکارڈ فراہم کرنیکی استدعا مسترد

این اے 75 ڈسکہ، تحریک انصاف کی ایک ہفتے میں مصدقہ ریکارڈ فراہم کرنیکی استدعا مسترد
February 23, 2021

اسلام آباد (92 نیوز) این اے 75 ڈسکہ کے ضمنی انتخابات میں تحریک انصاف کی ایک ہفتے میں مصدقہ ریکارڈ فراہم کرنے کی استدعا مسترد کردی گئی۔ الیکشن کمیشن نے کل تک دستاویزات فراہم کرنے کی ہدایت کردی۔ ن لیگ نے پورے حلقے میں دوبارہ انتخابات کا مطالبہ کردیا۔

چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کی سربراہی میں 5 رکنی بینچ نے این اے 75 کے ضمنی انتخابات کے نتائج پر مسلم لیگ (ن) کی اُمیدوار نوشین افتخار کی درخواست پر سماعت کی۔

نوشین افتخار کے وکیل سلمان اکرم راجہ نے دوبارہ پولنگ کی استدعا کردی۔ ثبوت اور دستاویزات جلد فراہم کرنے کی بھی یقین دہانی، دلائل میں کہا کہ الیکشن کمیشن کی پریس ریلیز میں اعلیٰ ترین سطح پر دھاندلی کی نشاندہی کی گئی، یہ پہلا الیکشن ہے جہاں بیس ریٹرننگ افسران غائب جبکہ پولنگ کے دوران اور بعد میں آئی جی اور چیف سیکرٹری پنجاب سمیت سب ہی لاپتہ تھے۔

این اے 75 کے ریٹرننگ افسر نے الیکشن کمیشن کے سامنے پیش ہوکر اپنی رپورٹ پیش کردی، اپنے بیان میں کہا کہ این اے 75 کے 337 پولنگ اسٹیشنز پر کوئی نتیجہ تبدیل نہیں ہوا۔

چیف الیکشن کمشنر کے استفسار پر ریٹرننگ افسر نے اعتراف کیا کہ 20 پولنگ اسٹیشنز کے نتائج نہیں مل رہے تھے، ایک پریزائیڈنگ افسر کے علاوہ کسی کا فون نہیں مل رہا تھا، 4 پولنگ اسٹیشنز کے نتائج پر پریزائیڈنگ افسر کے دستخط ہیں جبکہ، کچھ پر انگوٹھوں کے نشانات نہیں ہیں۔ جب نتائج دینے آئے تو پریذائڈنگ افسران سے پوچھ گچھ کی۔ کچھ نے کہا گاڑی خراب، کسی نے کہا موسم خراب تھا۔

ممبر پنجاب الطاف قریشی نے استفسار کیا کہ کیا موبائل کمپنیوں سے پریزائیڈنگ افسران لوکیشن معلوم کرائی؟، جس پر ریٹرننگ افسر نے کہا کہ ڈی پی او کا نمبر بند تھا ان سے رابطہ نہیں ہوسکا۔

محکمہ موسمیات سے دھند سے متعلق سوال پوچھا تو آر او نے کوئی جواب نہ دیا۔ چیف الیکشن کمشنر نے گھبرانے کی وجہ پوچھی تو آر او نے کہا کہ آر او آفس میں مجمع بہت زیادہ تھا اس لئے گھبرا گئے تھے۔

پی ٹی آئی امیدوار کے وکیل علی بخاری نے تحریک انصاف کی درخواست خارج کرنے کی استدعا کر دی۔ دلائل میں کہا کہ نوشین افتخار کی درخواست کیساتھ کوئی تصدیق شدہ دستاویز نہیں بہتر ہوتا کہ انتخابی نتائج کو ٹربیونل میں چیلنج کیا جاتا۔

دستاویزات جمع کرانے کیلئے ایک ہفتے کا وقت مانگا تو ممبر پنجاب نے ریمارکس دئیے کہ اب موسم خراب نہیں ہے ایک دن میں جواب دیں،
تاخیر سے آپ کا نقصان ہوگا۔

الیکشن کمیشن نے آر او کی رپورٹ فریقین کو دینے کی ہدایت کرتے ہویے سماعت 25 فروری تک ملتوی کردی۔