Thursday, April 25, 2024

کشمیر کی جدوجہد آزادی کے اہم باب مقبول بٹ شہید کی آج 37 ویں برسی منائی جارہی ہے

کشمیر کی جدوجہد آزادی کے اہم باب مقبول بٹ شہید کی آج 37 ویں برسی منائی جارہی ہے
February 11, 2021

سرینگر (92 نیوز) کشمیر کی جدوجہد آزادی کے اہم باب مقبول بٹ شہید کی آج 37 ویں برسی منائی جا رہی ہے۔ غیرقانونی بھارتی زیر قبضہ کشمیر میں حریت رہنماؤں کی کال پر مکمل شٹرڈاؤن کا اعلان کر دیا گیا۔

اٹھارہ فروری 1938 کو کپواڑہ کے قصبے ترہگام میں کسان کے گھر پیدا ہونیوالے  محمد مقبول بٹ نے زمانہ طالبعلمی میں ہی آزادی کشمیر کی کوششوں میں حصہ لینا شروع کیا۔ پہلی بار ستمبر 1966 کو بارہ مولہ کے نزدیک بھارتی سیکیورٹی فورسز سے جھڑپ میں  مقبول بٹ ساتھیوں کے ہمراہ گرفتار ہوئے۔

بارہ مولا سیشن کورٹ کے جج  نے انہیں پھانسی کی سزا دی۔ انہوں نے بھری عدالت میں یہ تاریخی الفاظ کہے تھے کہ جج صاحب  وہ رسی ابھی تک نہیں بنی جو مقبول بٹ کو پھانسی لگا سکے۔ اس فیصلے کے 4 مہینے بعد انہوں نے جیل میں 38 فٹ لمبی سرنگ کھودی اور دسمبر 1968  کو اپنے دو ساتھیوں سمیت جیل توڑ کر فرار ہو گئے۔

1976میں محمد مقبول بٹ دوبارہ گرفتار ہوئے۔ اُنہیں سرینگر سے تہاڑ جیل دہلی منتقل کیا گیا۔ 1981میں بھارت سرکار نے اُنہیں پھانسی دینے کا اعلان کیا لیکن فیصلہ احتجاج اور عالمی دباو کے باعث موخر کر دیا گیا۔

 آخر کار بھارتی حکومت نے مقبول بٹ کو 11 فروری 1984 کو تہاڑ جیل دہلی میں پھانسی دے دی اور ان کی  لاش ورثہ کے حوالے کرنے کی بجائے تہاڑ جیل میں دفنا دی گئی۔

مقبول بٹ نے مقبوضہ کشمیر میں آزادی کی جو آذان دی تھی، اس پر سب کشمیریوں نے لبیک کہا۔ یہی وجہ ہے کہ آج مقبول بٹ کے خاموش ہو جانے کے باوجود بھی اُن کی آواز وادی کے ہر حصے میں گونجتی ہے۔