Thursday, April 18, 2024

اپوزیشن اوپن بیلٹ پر متفق کیوں نہیں ہورہی؟ چیف جسٹس کا اٹارنی جنرل سے استفسار

اپوزیشن اوپن بیلٹ پر متفق کیوں نہیں ہورہی؟ چیف جسٹس کا اٹارنی جنرل سے استفسار
February 2, 2021

اسلام آباد (92 نیوز) چیف جسٹس گلزار احمد نے سینٹ الیکشن سے متعلق صدارتی ریفرنس کی سماعت کے موقع پر استفسار کیا، اپوزیشن اوپن بیلٹ پر متفق کیوں نہیں ہورہی۔ اٹارنی جنرل بولے اپوزیشن دس سال پہلے متفق تھی اب وعدہ پورا نہیں کر رہی۔

سینٹ انتخابات سے متعلق صدارتی ریفرنس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس آف پاکستان نے سوال اٹھایا ہے کہ اپوزیشن اوپن بیلٹ پرمتفق کیوں نہیں ہورہی؟۔ کیا اوپن بیلٹ میں پارٹی لائن سے ہٹ کر ووٹ نہیں دیا جائے گا۔ پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن نے صدارتی ریفرنس کی مخالفت نہیں کی۔

اٹارنی جنرل نے کہا کہ مثیاق جمہوریت میں کیا گیا وعدہ پورا نہیں کیا گیا۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ بدقسمتی سے ہمارے ملک کی سیاست ایسی ہی ہے۔ جسٹس اعجازالاحسن نے کہا کہ ایک بڑی جماعت ووٹوں کی خریدو فروخت کی براہ راست شکار بنی۔

دوران سماعت درخواست گزار رضا ربانی نے دلائل دیئے کہ حکومت نے آئینی ترمیمی بل لانے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ آئینی ترمیمی بل پیش ہونے تک عدالت اس ریفرنس کی سماعت روک دے تاکہ 2 ادارے مد مقابل نہ ہوں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کی بات مان لیں توآرٹیکل 186 غیرموثرہوجائے گا۔

جسٹس اعجاز الاحسن کا کہنا تھا کہ آئینی ترمیم پیش ہو یا نہ ہو۔ عدالت کو تشریح کا اختیار حاصل ہے۔ اٹارنی جنرل بولے بل پارلیمنٹ میں ہوتے ہوئے بھی عدالت ریفرنس پررائے دے سکتی ہے۔ حسبہ بل کیس میں عدالت گورنر کو بل پر دستخط سے بھی روک چکی ہے۔

جسٹس اعجازالاحسن نے کہا کہ ہارس ٹریڈنگ اور ووٹوں کی خریدو فروخت روکنا الیکشن کمیشن کا کام ہے۔ عام انتخابات کے ووٹ بھی الیکشن کمیشن دھاندلی کے الزامات پر کھولتا ہے۔ ووٹ فروخت کرنے کا نتیجہ کیا نکلے گا؟۔ ثابت کرنا ہوگا کہ پارٹی کے خلاف ووٹ دینے والے نے ضمیر بیچا۔

چیف جسٹس نے کہا کہ آئین میں الیکشن کا طریقہ کار درج نہیں تو پارلیمان قانون سازی کرسکتی ہے۔ جسٹس اعجازالاحسن نے ریمارکس دیئے کہ ریفرنس پرجواب دینے کے سو راستے ہوسکتے ہیں۔ ایک راستہ ہے کہ آئینی ترمیم کی ضرورت نہیں۔ دوسرا راستہ ہے کہ آئینی ترمیم کرنا ہوگی۔ دونوں صورتوں میں عدالت اور پارلیمان آمنے سامنے کیسے ہوں گئے؟۔ کیا آئی کی تشریح کرنا عدالت کا کام نہیں؟۔

جسٹس عمرعطا بندیال نے کہا کہ ماضی میں پارٹی پالیسی کے خلاف ووٹ دینے والے 20 لوگ سامنے آئے۔ عدالت نے سماعت کل تک ملتوی کردی۔