Friday, March 29, 2024

ڈینیئل پرل قتل کیس ، ملزمان کی رہائی کا فیصلہ معطل کرنے کی اٹارنی جنرل کی استدعا مسترد

ڈینیئل پرل قتل کیس ، ملزمان کی رہائی کا فیصلہ معطل کرنے کی اٹارنی جنرل کی استدعا مسترد
February 1, 2021

اسلام آباد (92 نیوز) ڈینیئل پرل قتل کیس میں سپریم کورٹ نے ملزمان کی رہائی کا فیصلہ معطل کرنے کی اٹارنی جنرل کی استدعا مسترد کر دی۔

عدالت نے سندھ ہائی کورٹ میں عدالتی کارروائی کی آرڈر شیٹ طلب کر لی اور ملزمان کو رہا کرنے کے حکم کی تفصیلی وجوہات بھی پیش کرنے کی ہدایت کر دی۔

دوران سماعت وکیل احمد عمر شیخ نے کہا احمد عمر شیخ بے گناہ ہے۔ جو ڈینیل پرل قتل کیس میں ملوث تھے انکو چھوڑ دیا گیا۔ سب سے پہلے ڈینیل پرل کی بھارتی نژاد امریکی اسسٹنٹ سے پوچھ گوچھ کی جانی چاہیے۔ ڈینیل پرل کی اسسٹنٹ اسرا نعمانی نے پہلے ہی بتا دیا کہ وہ غائب ہے۔ میں اگر امریکی حکومت میں ہوتا تو ڈینیل پرل کی اسسٹنٹ کو پکڑتا۔ اسرا نعمانی کا کمپیوٹر ڈیٹا چیک کیا جانا چاہیے تھا۔

 وکیل احمد عمر شیخ بولے انڈیا میں تو ویسے بھی بغیر کسی وجہ کے دہشتگرد قرار دے دیا جاتا ہے۔ امریکی دباؤ میں آکر غلط بندے کو پکڑا گیا۔ انہوں نے کہا احمد عمر شیخ سولہ سے زائد عرصہ سے قید تنہائی میں ہے۔ دنیا میں کہیں کسی ملزم کے ساتھ ایسا نہیں ہوتا۔ احمد عمر شیخ نے برطانیہ سے قانون کی ڈگری پاس کی۔ اگر وہ جیل میں نہ ہوتا تو مجھ سے اچھا وکیل ہوتا۔

 وکیل احمد عمر شیخ کا کہنا تھا بھارت میں جو کچھ ہوا وہ انکا اپنا منصوبہ تھا۔ احمد عمر شیخ بھارت میں سیر کرنے گیا ، اس روز گرفتار کر لیا گیا۔ 23 جنوری 2002 کو ڈینیل پرل کا قتل ہوا اور 5 فروری 2002 کو احمد عمر شیخ نے خود گرفتاری دی۔