Tuesday, April 23, 2024

سپریم کورٹ، بلدیاتی انتخابات کا شیڈول دینے کیلئے الیکشن کمیشن کو ایک ہفتے کی مہلت

سپریم کورٹ، بلدیاتی انتخابات کا شیڈول دینے کیلئے الیکشن کمیشن کو ایک ہفتے کی مہلت
January 28, 2021

اسلام آباد (92 نیوز) سپریم کورٹ نے بلدیاتی انتخابات کا شیڈول دینے کے لیے الیکشن کمیشن کو ایک ہفتے کی مہلت دیدی۔ چیف الیکشن کمشنر کو شیڈول 4 فروری تک جمع کرانے کا حکم دیدیا۔

سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن سے پنجاب، سندھ، بلوچستان میں بلدیاتی انتخابات کا شیڈول طلب کرلیا۔ بلدیاتی انتخابات نہ کرانے سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے خیبرپختونخوا کو کے پی کہنے پر چیف الیکشن کمشنر کو جھاڑ پلا دی۔

صوبوں میں بلدیاتی انتخابات نہ ہونے پر سپریم کورٹ کے جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ برہم ہو گئے ۔ دوران سماعت استفسار کیا کہ بلدیاتی انتخابات کیوں نہیں کرائے جا رہے؟، عوام کو جمہوریت سے کیوں محروم رکھا جا رہا ہے؟۔ بلدیاتی انتخابات نہ کراکے عدالتی حکم کی خلاف ورزی ہورہی۔ کیا چیف الیکشن کمشنراورممبران نے اپنا حلف نہیں دیکھا؟، لگتا ہے جمہوریت اب ترجیح ہی نہیں رہی۔عدالت چاہتی ہے کہ ہرایک اپنی آئینی ذمہ داری پوری کرے۔

چیف الیکشن کمشنر نے پنجاب میں بلدیاتی اداروں کی تحلیل کو غیرآئینی قرار دیتے ہوئے کہا کہ پنجاب حکومت کی جانب سے بلدیاتی اداروں کی تحلیل کا اقدام غیرقانونی تھا، جس پر جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے استفسار کیا کہ پنجاب حکومت کیخلاف غیرآئینی اقدام پر کیا کارروائی کی؟۔ چیف الیکشن کمشنر نے بتایا کہ پنجاب حکومت نے نیا بلدیاتی قانون بنا لیا۔

چیف الیکشن کمشنر نے خیبرپختونخوا کو کے پی کہا تو جسٹس قاضی فائزعیسیٰ برہم ہوگئے ریمارکس دئیے کہ آئین میں اگر ایک صوبے کا نام موجود ہے تو وہ پورا نام لیں۔ آپ آئینی عہدیدار ہیں، صوبے کا نام خیبرپختونخوا کیوں نہیں لیتے؟۔صوبے کے عوام میں نفرتیں نہ پھیلائیں۔ آپ نے آئین کے تحت حلف لیا ہے۔ اس کتاب کی کوئی اہمیت ہے۔

جسٹس قاضی فائز نے پوچھا کہ الیکشن کمیشن بتائے کب لوکل باڈی الیکشن کرانے ہیں۔ چیف الیکشن کمشنر نے جواب دیا کہ خیبرپختونخوا میں 8 اپریل کو بلدیاتی انتخابات کرائیں گے۔
جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے کہا کہ اگر یہ عدالت آپ کو انتخابات نہ کرانے کا حکم دے تو آپ ہمارا حکم نہ مانیں۔ بلدیاتی ادارے مستقبل کے لئے لیڈر شپ پیدا کرنے کی نرسری ہوتے ہیں۔ ہمیں کوئی حل دیں۔

دوران سماعت جسٹس فائز عیسی نے آرٹیکل 6 کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ آئین پر عملدرآمد میں رکاوٹ ڈالنے والے سنگین غداری کے مرتکب ہو رہے ہیں، لگتا ہے الیکشن کمیشن آئین سے نہیں کہیں اور سے ہدایات لے رہا ہے، آپ الیکشن نہیں کروا سکتے تو مستعفی ہوجائیں۔

جسٹس مقبول باقر نے کہا کہ قوم پر بہت ظلم ہوُچکا، مزید نہیں ہونا چاہیے، اگر آپ زمینی سطح پر عوام کو اختیارات نہیں دیں گے تو کیسے کام چلے گا؟، ملک میں خطرناک صورتحال ہے، قدرت نے آپ کو موقع دیا ہے اپنی ذمہ داری پوری کریں۔

عدالت نے الیکشن کمیشن سے بلدیاتی انتخابات سے متعلق رپورٹ طلب کرتے ہوئے سماعت 4 فروری تک ملتوی کردی۔