Friday, April 19, 2024

سینٹ انتخابات اوپن بیلٹ سے کرانے کیلئے دائر صدارتی ریفرنس، سپریم کورٹ نے نوٹسز جاری کردیئے

سینٹ انتخابات اوپن بیلٹ سے کرانے کیلئے دائر صدارتی ریفرنس، سپریم کورٹ نے نوٹسز جاری کردیئے
January 4, 2021

اسلام آباد (92 نیوز) سپریم کورٹ نے سینٹ انتخابات اوپن بیلٹ سے کرانے کیلئے دائر صدارتی ریفرنس پر اسپیکر قومی و صوبائی اسمبلیوں، چیئرمین سینٹ، الیکشن کمیشن اور تمام ایڈووکیٹ جنرلز کو نوٹسز جاری کردئیے۔ تمام فریقین سے تحریری سفارشات طلب کرلی گئیں۔

سینٹ انتخابات اوپن بیلٹ سے کرانے کیلئے دائر صدارتی ریفرنس پر چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں 5 رکنی بینچ نے سماعت کی۔ عدالتی استفسار پر اٹارنی جنرل خالد جاوید خان نے دلائل دئیے کہ ریفرنس میں سینٹ الیکشن خفیہ رائے شماری سے نہ کرانے کا قانونی سوال اٹھایا۔

عام انتخابات الیکشن ایکٹ 2017 کے تحت ہوئے آئین کے نہیں جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ چاروں صوبائی حکومتوں اور الیکشن کمیشن کو نوٹس جاری کر رہے ہیں اور ان کے جواب کا جائزہ لیں گے۔

دوران سماعت جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دئیے کہ آپ چاہتے ہیں عدالت آئین اور قانون کے تحت ہونے والے انتخابات میں فرق واضح کرے
آئین میں سینٹ اور اسمبلی انتخابات کا ذکر ہے، لیکن مقامی حکومتوں کے انتخابات کا آئین میں ذکر نہیں۔

سینٹ انتخابات کیسے ہونے ہیں یہ بات الیکشن ایکٹ میں درج ہوگی اور الیکشن ایکٹ بھی آئین کے تحت ہی بنا ہوگا، کیا کوئی قانون آئین سے بالاتر ہو سکتا ہے؟۔

جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دئیے کہ سینیٹرز صوبوں کے نمائندے ہوتے ہیں۔ سینیٹرز کو منتخب کرانے والے ووٹرز اپنی سیاسی جماعتوں کو جواب دہ ہیں۔ سینٹ کا الیکشن اوپن بیلٹ سے کرانے کیلئے سیاسی اتفاق رائے کیوں پیدا نہیں کرتے؟۔ کیا کسی مرحلے پر قومی اسمبلی کا الیکشن بھی اوپن بیلٹ کے ذریعے کرایا جا سکتا ہے، جس پر اٹارنی جنرل نے کہا کہ یہ کوئی سیاسی معاملہ نہیں ہے، عدالت سے آئینی اور قانونی رائے مانگی گئی ہے۔

جسٹس یحیحٰی آفریدی نے ریمارکس دئیے کہ چارٹر آف ڈیموکریسی میں سیاسی جماعتوں کا اسی نکتے پر اتفاق رائے ہوا تھا۔ عدالت نے ریفرنس کی سماعت سے متعلق اخبارات میں بھی عوامی نوٹس شائع کرنے کا حکم دے دیا، ساتھ ہی ریفرنس کے قابل سماعت ہونے پر اٹارنی جنرل سے دلائل طلب کر لیے۔

سماعت کے بعد میڈیا سے گفتگو میں سینیٹر فیصل جاوید نے کہا کہ
اپوزیشن والے الیکشن میں دھاندلی کی باتیں کرتے ہیں، لیکن اوپن بیلٹ کے خلاف ہے۔

سپریم کورٹ میں کیس کی دوبارہ سماعت 11 جنوری کو ہوگی۔