Friday, April 19, 2024

تاجر ، صنعتکاروں کا اسٹیٹ بینک کے قانون میں ترامیم پر تحفظات کا اظہار

تاجر ، صنعتکاروں کا اسٹیٹ بینک کے قانون میں ترامیم پر تحفظات کا اظہار
April 3, 2020

کراچی  ( 92 نیوز) کراچی کے تاجروں اور صنعتکاروں نے اسٹیٹ بینک کے قانون میں اہم ترین ترامیم کےفیصلے پرشدید تحفظات کا اظہار کردیا، کہا کہ  آئی ایم ایف سے ڈکٹیشن لینا ملکی سالمیت کیلئے خطرہ ہے جس پر حکومت کو فوری نظر ثانی کرنا چاہئے۔

اسٹیٹ بینک کے قوانین ترمیم کے فیصلے پر کراچی کے تاجروں اور  صنعتکاروں نے تحفظات کا اظہار کردیا ، بزنس کمیونٹی کا کہنا ہے کہ سرکاری اداروں کے قوانین میں ترمیم اور تقرریاں حکومت پاکستان کے فیصلے سے ہونا چاہئے  ۔

تاجراورصنعتکاروں نے  مطالبہ کیا کہ حکومت آئی ایم ایف ورلڈ بینک اور دیگر عالمی مالیاتی اداروں کو خوش کرنے کے بجائے عوام اور بزنس کمیونٹی کو ریلیف دینے کیلئے اقدامات کرے تاکہ معیشت کا پہیہ بلا تعطل چلتا رہے۔

وفاقی حکومت نے آئی ایم ایف کے مطالبے پر سٹیٹ بنک آف پاکستان کے قانون میں 17 اہم ترین ترامیم کرنے کا فیصلہ  کیا ہے  ، جس کے تحت   بیوروکریٹس یا کسی بھی سرکاری افسر کو گورنر، ڈپٹی گورنر سٹیٹ بنک آف پاکستان تعینات کرنے پر پابندی ہو گی ، پارلیمنٹ یا صوبائی اسمبلی کا ممبر، عوامی فنڈ سے تنخواہ پانے والا حکومتی ادارے کا ملازم، کسی بنک کا شیئرہولڈر یا کسی سیاسی جماعت سے وابستگی رکھنے والا فرد بھی گورنر، ڈپٹی گورنر، ڈائریکٹر یا ممبر بننے کا اہل نہیں ہو گا ۔

وزارت خزانہ نے ایس بی پی ایکٹ 1956میں ترامیم کی سمری کابینہ کو ارسال کر دی  ، بجٹ خسارے کے پیش نظر وفاقی حکومت کا سٹیٹ بنک سے نئے کرنسی نوٹ چھپوانے کا اختیار بھی ختم کر دیا جائے گا  ، اسٹیٹ بنک آف پاکستان وفاقی، صوبائی حکومتوں یا حکومتی اداروں کی جانب سے کسی بھی قرض، ایڈوانس اور سرمایہ کاری کی گارنٹی نہیں دے گا ۔

ایگزیکٹو بورڈ کی ذمہ داریوں میں ایکسچینج ریٹ پالیسی اور ریگولیٹری فریم ورک کو وضع کرنا شامل ہو گا  ،  اسٹیٹ بینک کے انتطامی اور پالیسی معاملات کیلئے 8 رکنی بورڈ آف ڈائریکٹرز کے علاوہ آئی ایم ایف کی طرز پر ایگزیکٹو بورڈ کا قیام بھی عمل میں لایا جائے گا ۔