Tuesday, April 23, 2024

سانحہ ماڈل ٹاؤن پر نئی جے آئی ٹی کو کام سے روکنے کی درخواست مسترد

سانحہ ماڈل ٹاؤن پر نئی جے آئی ٹی کو کام سے روکنے کی درخواست مسترد
February 13, 2020
اسلام آباد ( 92 نیوز) سانحہ ماڈل ٹاؤن پر نئی جے آئی ٹی کو کام سے روکنے کی درخواست مسترد کر دی گئی ، سپریم کورٹ نے لاہور ہائیکورٹ کو سانحہ ماڈل ٹاؤن کا فیصلہ 3 ماہ میں کرنے اور نیا بینچ تشکیل دینے کا حکم دے دیا۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کئی زندگیاں چلی گئیں، کئی لوگ زخمی ہوئے، عدالت عالیہ ٹرائل کو کیوں طول دے رہی ہے، اب فیصلے میں رکاوٹیں نہیں آنی چاہئیں، عدالت نے متاثرین کی درخواستیں نمٹا دیں۔ چیف جسٹس گلزاراحمد کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے سماعت کی ، ریمارکس دیے کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن میں لوگوں کی زندگیاں گئیں ، فیصلہ جلد از جلد آنا چاہیے۔ متاثرین کے وکیل علی ظفرنے دلائل دیے کہ 80 فیصد تحقیقات مکمل ہو چکی ، لاہور ہائی کورٹ نے جے آئی ٹی کو کام کرنے سے روک دیا ، ایسا کرنا بدنیتی پرمبنی ہوگا۔ جسٹس اعجازالاحسن نے ریمارکس دئیے کہ یہ مفاد عامہ کا معاملہ تھا ، لاہور ہائیکورٹ کا 3 رکنی بینچ کیسے پریم کورٹ کے 5 رکنی بینچ کا فیصلہ کالعدم قرار دے سکتا ہے  ،کیوں نہ لاہور ہائی کورٹ کا عبوری حکم واپس لے لیں اورنئی جے آئی ٹی کو کام کی اجازت دے دیں ، حکم امتناع کے بعد لاہور ہائی کورٹ سے التواء لیا جاتا رہا۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ نئی جے آئی ٹی بنانا کون چاہتا ہے ، جے آئی ٹی بنائی کس نے تھی ، ٹرائل چل رہا ہے تو جے آئی ٹی کیا کرے گی۔ جسٹس اعجازالاحسن نے ریمارکس دئیے کہ جے آئی ٹی جو اپنا کام کررہی ہے وہ کرتی رہے ، انکوائری ٹرائل کے دوران بھی ہوسکتی ہے ۔ عدالت نے متاثرین کی درخواستیں نمٹا دیں۔