Wednesday, April 24, 2024

سوشل میڈیا صارفین کا آسکرز انتظامیہ پر صنفی امتیاز برتنے کا الزام

سوشل میڈیا صارفین کا آسکرز انتظامیہ پر صنفی امتیاز برتنے کا الزام
January 14, 2020
 لاس انجلس (92 نیوز) آسکر ایوارڈز خواتین ڈائریکٹرز اور سیاہ فاموں کے ساتھ امتیاز برتنے لگا۔ ہالی ووڈ میں نئی بحث نے جنم لے لیا۔ سوشل میڈیا صارفین نے بھی آسکرز انتظامیہ پر صنفی امتیاز برتنے کا الزام لگا دیا۔ مغربی فلم انڈسٹری کے معتبر آسکر ایوارڈز کی انتظامیہ کو ایک بار پھر صنفی امتیاز برتنے کے الزامات کا سامنا ہو گیا۔ 2020 کے آسکرز ایوارڈز کی نامزدگیوں کا اعلان ہوا تو اس بار بھی بیسٹ ڈائریکٹرز میں کسی خاتون کا نام شامل نہ ہونے پر ناراض شائقین  نے آسکرز انتظامیہ کی جانب اپنی توپوں کا رخ موڑ دیا ہے۔ بیسٹ فلمز میں شامل  لٹل ویمن کی ڈائریکٹر گریٹا گروگ سمیت میرل ہیلر، لولووانگ، ملینا مٹسوکاس اور لارن سکا فاریا جیسی خواتین ڈائریکٹرز نے گزشتہ برس کئی شاندار فلموں کی ڈائریکشن دی لیکن انکوبیسٹ ڈائریکٹر کی کیٹیگری میں شامل ہی نہیں کیا گیا۔ اسی طرح اگر بہترین فلم کیلئے نامزد 9 فلموں کا جائزہ لیا جائے تو ان میں سے چھ فلمیں سفید فام ہیروز کے کارناموں سے سجی ہیں۔ آسکرز انتظامیہ پر 2016 میں بھی صنفی امتیاز برتنے کا الزام لگا تھا ۔ گولڈن گلوب ایوارڈز اور کریٹکس چوائس ایوارڈز کو بھی ایسے ہی الزامات کا سامنا ہے۔