Friday, April 19, 2024

چیک پوسٹ حملہ،انٹیلی جنس انکوائریز میں علی وزیر،محسن داوڑ ملزم قرار

چیک پوسٹ حملہ،انٹیلی جنس انکوائریز میں علی وزیر،محسن داوڑ ملزم قرار
May 30, 2019
لاہور (روزنامہ 92 نیوز) خاڑ کمر چیک پوسٹ حملہ کی تمام کڑیوں اوراور ملک کی ٹاپ انٹیلی جنس ایجنسیوں کی آن گراؤنڈ انکوائریاں نے علی وزیر اور محسن داوڑ کو کارروائی کا ملزم قرار دے دیا۔ حملے کے بعد افغانستان اور شمالی وزیرستان میں متعد دموبائل اور سیٹلائٹ کالز پر کارروائی کی مبارکباد دی گئی، اعلیٰ حکومتی ذرائع نے حملے کے حوالے سے ٹاپ انٹیلی جنس اداروں کی انکوائریاں روزنامہ 92نیوز سے شیئر کرتے ہوئے بتایا مبارکباد کے دوران کالز کے لئے ’’گرے ٹریفک‘‘یعنی کوڈید گفتگو کا استعمال نہیں کیا گیا بلکہ کھلے عام مبارکباددی گئی ۔ افغانستان اور شمالی وزیرستان سے 14سے زائد موبائل اور سیٹلائٹ کالز کا تبادلہ ہوا جنکی لوکیشن کابل کا ڈپلومیٹک زون تھالیکن گفتگو کرنے والوں نے ایک دوسرے کے نام نہیں لئے ، کالز کی درست لوکیشن حاصل کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے ۔ ڈپلومیٹک زون سے کی گئیں کالز واضح اشارہ ہے کہ بھارت اور کوئی اور پاکستان مخالف قوت خاڑکمر حملے کی پشت پناہی کر رہی تھی۔بھارتی خفیہ ایجنسی را نے سابق فاٹا علاقوں میں شورش پھیلانے کے لئے آپریشن ’’سرویناش‘‘ لانچ کررکھا ہے جس میں اسے افغان سیکورٹی سروس این ڈی ایس کی معاونت حاصل ہے لیکن افغان حکومت اس سے انکار کرتی ہے ۔ آن گراؤنڈانٹیلی جنس انکوائریوں میں حملے کے سویلین عینی شاہدین اور چیک پوسٹ پر تعینات سکیورٹی اہلکاروں کے انٹرویوز شامل ہیں۔ سویلین عینی شاہدین نے بتایا کہ محسن داوڑ عوام کو چیک پوسٹ پر حملے کے لئے اکساتے جبکہ علی وزیر ایک مسلح گروپ کے ساتھ چیک پوسٹ کی طرف بڑھتے نظر آئے اور فائر نگ کی۔علی وزیر اور محسن داوڑ کے ساتھ مسلح گروپ پیشہ ور یا کرائے کے جنگجو لگتے تھے جن کے بارے میں شبہ ہے کہ وہ مقامی نہیں تھے ۔ سکیورٹی اہلکاروں نے خفیہ اداروں کی ٹیمز کو بتایا کہ انہوں نے مسلح گروپس کو وارننگ دینے کیلئے ہوائی فائرنگ کی لیکن انکی طرف سے چیک پوسٹ پرفائرنگ کی گئی، سکیورٹی اہلکاروں کے وارننگ شاٹس فائر کرنے کی تائید سویلین عینی شاہدین نے بھی کی جبکہ علی وزیر اور محسن داوڑ کے مسلح گروپس کی طرف سے چیک پوسٹ پر سیدھی فائرنگ کرنے کی تصدیق کی گئی،انکوائری رپورٹس متعلقہ اعلی حکام کو بھیج دی گئی ہیں۔